راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت سے کیا مذاکرات کریں ان کے پاس تو اختیار ہی نہیں، پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ دینے والے ججز پر دباؤ ڈالا جارہا ہے، بجٹ نے تنخواہ دار طبقے کی کمر توڑ دی، پارٹی میں گروپ بندی کرنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا سخت ایکشن لوں گا۔
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ سرگودھا کے جج نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا کہ کیسے خفیہ ادارے نے اس پر دباؤ ڈالا، اس جج کے گھر کی گیس کاٹ دی گئی، پی ٹی آئی کے جو جج ہیں ان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے جو جج ہمیں انصاف دینے لگتا ہے اسے پریشرائز کیا جاتا ہے، جو صحافی پی ٹی آئی کے حق میں بولتا ہے اسے پکڑ لیا جاتا ہے، رؤف حسن پر حملہ کرکے اس کا منہ کاٹ دیا گیا، علی زمان پر تشدد کیا گیا، اس سب میں معاملات میں خفیہ ادارہ شامل ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے فوجی اور پولیس والے ہر روز شہید ہورہے ہیں، آئی ایس آئی کا کام ہمیں تحفظ دینا ہے لیکن اسے پی ٹی آئی کو ختم کرنے پر لگادیا گیا ہے، چیف جسٹس کو پیغام ہے کہ وہ ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کروائیں، چیف جسٹس کے سامنے قانونی کی حکمرانی میں مداخلت ہو رہی ہے، ہمارا پارٹی دفتر توڑ دیا گیا ہے،ان کا کہنا تھا کہ قوم سرگودھا کے ایک جج، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز اور سپریم کورٹ کے 3 ججز کو سلام پیش کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ کے مطابق ہمیں 13 ہزار ارب روپے کا ریونیو اکٹھا کرنا ہے جس میں سے 9 ہزار 8 سو ارب قرض کا سود ادا کرنا ہے، بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے ہمیں ساڑھے 7 ہزار ارب کا قرض لینا پڑے گا، پاکستان تو ڈوب چکا ہے، یہ ملک صرف سرمایہ کاری سے بچے گا جو قانونی کی حکمرانی سے ہی آئے گی کیوں کہ 50 سال میں سب سے کم سرمایہ کاری اس سال آئی۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک کا مستقبل اندھیرے میں چلا گیا ہے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا اضافی بوجھ بھی ڈال دیا گیا ہے، مذاکرات کے معاملے پر غلط بیانی نہ کی جائے کہ ہم مذاکرات نہیں چاہتے، جب فیصلے اوپر سے بڑے صاحب کریں گے تو پھر ان سے مذاکرات کا کیا فائدہ؟ جسٹس بندیال کے کہنے پر پی ڈی ایم سے مذاکرات کیے تو کہا گیا بڑے صاحب نے فیصلہ کیا ہے جب تک بندیال ہے الیکشن نہیں ہوں گے،سیاست دان ہمیشہ مذاکرات میں ہی جاتا ہے ہم نے مشرف دور میں بھی اس کے نمائندے سے مذاکرات کیے لیکن حکومت سے نہیں کیے۔
عمران خان نے کہا کہ پارٹی کو پیغام ہے کہ گروپنگ ختم کرکے اکھٹی ہوجائے، یہ پاکستان کی زندگی و موت کا فیصلہ ہے، اب پارٹی میں جو گروپنگ کرے گا اسے نہیں چھوڑوں گا اس کے خلاف سخت الیکشن لوں گا۔
صحافی نے سوال کیا خان صاحب آپ کیا چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ مذاکرات کے لیے نمائندہ مقرر کرے، تب ہی آپ مذاکرات کریں گے؟ بانی پی ٹی آئی صحافی کے اس سوال کا جواب دیئے بغیر چلے گئے۔