اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ ان سے بات تب ہوگی جب میرا وزیراعظم عمران خان باہر آئے گا بات تب ہوگی جب ہمارے قیدی باہر آئیں گے۔
وزیراعظم کی تقریر کے جواب میں قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ میں فارم سینتالیس کے وزیراعظم کو کچھ کہنا چاہتا ہوں۔
اس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ایسی گفتگو نہ کریں ماحول بہتر ہورہا تھا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مجھے جواب دینے کا حق ہے، ان سے بات تب ہوگی جب میرا وزیراعظم عمران خان باہر آئے گا، بات تب ہوگی جب میرے قیدی باہر آئیں گے، یہ ہاؤس اس وقت چل سکے گا جب ہمارا احترام ہوگا۔
عمر ایوب نے کہا کہ شہباز شریف نے والدہ محترمہ کے جنازے کا ذکر کیا، ہم کلثوم نواز کے جنازے میں شریک ہوئے مگر میں اپنے والد کے جنازے میں شریک نہیں ہوسکا، مفاہمت تب ہوگی جب آپ یاسمین راشد، محمود الرشید، حسان نیازی کے ساتھ زیادتی کا احساس کریں گے۔
اس دوران اسپیکر نے ایک بار پھر مداخلت کی اور کہا کہ آپ بیٹھ جائیں آپ کی بات ہوگئی ہے، آپ کو موقع دے دیا ہے آپ کا جواب آگیا ہے، آپ کے نام پر کوئی کٹ موشن نہیں ہے۔
عمر ایوب نے اپنی تقریر جاری رکھی اور کہا کہ میرے لیڈر کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے جب کہ انہیں تو ایئرکنڈیشنر ملے ہوئے تھے، آرمی چیف سے ملاقات میں کور کمانڈر کانفرنس بلانے کا کہا تھا، مطالبہ کیا تھا انٹیلی جنس فیلئر کا ذمہ دار کون ہے بتایا جائے؟
عمر ایوب نے مزید کہا کہ ملک میں عدم استحکام کی وجہ قانون کی حکمرانی نہ ہونا ہے۔