کراچی: کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کا ایک ار کارنامہ سامنے آ گیا، جس کے مطابق افسران و اہل کاروں کی جانب سے شہری کو اغوا کرکے بھتہ لینے کا انکشاف ہوا ہے۔
سی ٹی ڈی گارڈن میں تعینات انسپکٹر رفاقت اور اور ملک خالد کے خلاف خاتون عینی کی مدعیت میں اغوا اور بھتے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی افسران و اہلکاروں نے محمد علی نامی شہری کو اغوا کیا اور 20 لاکھ روپے بھتے کی رقم کا مطالبہ کیا، جس کے بعد زیر حراست شہری محمد علی کی اہلیہ نے اپنا زیور اور نقد رقم سی ٹی ڈی کے انسپکٹر رفاقت اور ملک خالد کے حوالے کی۔
سی ٹی ڈی افسران نے شہری کی رہائی کی یقین دہائی کرائی مگر بھتے کی رقم لینے کے باوجود مقدمہ درج کر دیا گیا ۔ سولجر بازار تھانے میں خاتون عینی کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 242 سال 2024 بجرم دفعات 365 ، 384 اور 385 چونتیس کے تحت درج کیا گیا ہے، جس میں محمد علی نامی شہری کے اغوا اور بھتے کی رقم کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے پولیس ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے شہری کے اغوا کے حوالے سے انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ ، ڈی آئی جی ایسٹ اظفر مہیسر اور ایس ایس پی ایسٹ فرخ رضا نے انکوائری کرنے کے بعد سی ٹی ڈی اہلکاروں کو الزام میں ملوث پایا جن کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ۔
سی ٹی ڈی گارڈن میں تعینات رفاقت نامی پولیس افسر کے خلاف اس سے قبل بھی ٹیپو سلطان تھانے میں شہری کو اغوا کرنے کا ایک اور مقدمہ بھی درج ہوا تھا، جس کے بعد سی ٹی ڈی گاڑڈن کے انچارج رفاقت کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا اور انکوائری کے بعد ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ نے اس سمیت 4 افسران کو ملازمت سے برطرف کردیا تھا۔
بعد ازاں قائم مقام کراچی پولیس چیف اور ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی عمران یعقوب منہاس نے انسپکٹر رفاقت کی اپیل پر ان کی سزا میں نرمی کرتے ہوئے انہیں ملازمت پر بحال کر کے سی ٹی ڈی سے اس کا تبادلہ کر دیا تھا جس کے بعد اسی افسر کے خلاف سولجر بازار میں دوسرا مقدمہ درج کیا گیا ہے