سابق بھارتی کرکٹر ہربھجن سنگھ نے ایک مرتبہ پھر کھیل میں سیاست کو شامل کرتے ہوئے پاکستان کے موجودہ حالات کو ٹیم کےلیے نامناسب قرار دے دیا۔
اسپورٹس ٹوڈے کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق بھارتی اسپنر ہربھجن سنگھ نے کہا کہ اگر آپ ہندوستان نہیں آنا چاہتے تو مت آئیں، ہمیں کوئی مسئلہ نہیں۔ اگر پاکستان بھارت نہ آئے تو زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ آپ موجودہ کرکٹرز سے پوچھ سکتے ہیں اور ان کی بھی یہی رائے ہوگی۔
سابق کرکٹر نے ایک مرتبہ ماضی میں سری لنکن ٹیم پر ہوئے حملے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان میں صورتحال مختلف ہوتی تو چیزیں مختلف ہوسکتی تھیں۔
مزید پڑھیں: فائنل کہاں ہو گا؟ بھارت نے نئے فارمولے پر بھی اعتراض جڑ دیا
ادھر بھارت کی اپنی ریاستوں منی پور، میزو رام میں علیحدگی پسندوں کی تحریک چل رہی ہے جبکہ مندر مسجد تنازع کو لے کر سنبھل میں فسادات پھوٹ پڑے ہیں جس میں 6 سے زائد مسلمانوں کو شہید کردیا گیا تاہم بھارتی کرکٹر اپنے ملک میں بھڑکتی مذہب کی آگ پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
انٹرویو میں ہربھجن سنگھ نے ماضی کے وقت کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب میں پاکستان گیا تھا تو شاندار میزبانی کی گئی تھی، ہم بازار جاتے تھے تو وہ ہم سے کھانے کے پیسے نہیں لیتے تھے جبکہ ہمیں لوگوں نے تحفے دیے تھے۔
ہربھجن نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں شائقین ویرات کوہلی جیسے دیگر بھارتی سپر اسٹارز کو نہیں دیکھ پارہے جس کا ہمیں دکھ ہے لیکن ہندوستان اپنی ٹیم اس وقت پاکستان نہیں بھیج سکتا۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی تنازع؛ پاکستان نے پیچھے ہٹنے کی کہانیاں “فضول” قرار دے دیں
سابق بھارتی کرکٹر نے بھارتی انکار پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے پاکستان کو مشورہ دیا کہ وہ چیمپیئنز ٹرافی کے معاملے کو نہ الجھائے۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ آپ ضد پر قائم رہ کر ٹورنامنٹ نہیں روک سکتے، بہت سے ممالک ہیں جو ایونٹ ہوسٹ کرنا چاہتے ہیں۔
ادھر چیمپیئنز ٹرافی کے معاملے پر بی سی سی آئی اور پی سی بی کے درمیان آنے والی چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کو لے کر اختلاف بدستور برقرار ہے۔ پاکستان نے بھارت کو پارٹنر شپ یا فیوژن فارمولا پیش کیا ہے لیکن یہاں بھی بھارت کو اعتراض ہے۔
مزید پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستان کے پارٹنر شپ فارمولے پر بھارتی جواب کا انتظار
پاکستان نے موقف اپنایا ہے کہ پاکستان 2031 تک تمام آئی سی سی ایونٹس کے لیے ہائبرڈ ماڈلز چاہتا ہے کیونکہ ہمیں بھی حکومت کی طرف سے بھارت جانے کی اجازت نہیں ملے گی، جس پر آئی سی سی اور بھارتی بورڈ (بی سی سی آئی) نے کوئی یقین دہانی نہیں کروائی ہے۔