موزمبیق میں ایل پی جی بحری جہاز ’’گیس فالکن‘‘ نومبر 2024 کو مالی واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث تحویل میں لیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق موزمبیق میں ایل پی جی لے جانے والا بین الاقوامی بحری جہاز “گیس فالکن” میں عملے کے 13 ارکان موجود ہیں جن میں سے تین پاکستانی ہیں۔
شپنگ انڈسٹری ذرائع کے مطابق جہاز پر تقریباً 15 لاکھ ڈالر کے واجبات ہیں جبکہ جہاز کا مالک اطالوی شہری ہے۔
بحری جہاز موزمبیق کی بندرگاہ ’’بیرا‘‘ پر لنگر انداز ہے اور عملے کو تاحال بندرگاہ پر اترنے کی اجازت نہیں ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستانی عملے کو جنوری سے تنخواہیں نہیں دی گئیں جبکہ کھانے پینے اور ادویات کا ذخیرہ ختم ہو چکا ہے۔
شدید گرمی کے باوجود جہاز کا ایئرکنڈیشننگ سسٹم بھی بند ہو چکا ہے جس سے عملے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
جہاز پر ایل پی جی کا ذخیرہ بھی موجود ہے جبکہ مالک کی جانب سے کسی قسم کی مدد فراہم نہ کیے جانے پر عملہ بے یارو مددگار ہو چکا ہے۔
کپتان نے اپیل کی ہے کہ پاکستانی حکام فوری طور پر موزمبیق کی حکومت سے رابطہ کرکے پاکستانی شہریوں کی رہائی اور ان کی مدد کے لیے اقدامات کریں۔
واضح رہے کہ یہ جہاز پاکستان کی ملکیت نہیں بلکہ وسطی افریقی ملک گبون کی ایک شپنگ کمپنی کا اثاثہ ہے تاہم پاکستانی عملے کی موجودگی کے باعث اس معاملے پر فوری توجہ کی ضرورت ہے
پاکستانی عملے کے ساتھ بحری جہاز کو عدم ادائیگیوں کے سبب موزمبیق میں گرفتار کرلیا گیا۔
بیرا پورٹ موزمبیق کے باہر آٹر اینکریج پر موجود جہاز ‘گیس فلیکن’ میں کھانا، پانی ختم ہوچکا، ریفریجریٹرز خالی اور کھانے پینے کا سامان مکمل ختم ہوگیا۔
جہاز کیپٹن کے مطابق جہاز کا اے سی بھی بند ہوچکا ہے، جبکہ ایمرجنسی جنریٹر سے چند لائٹس جلد بند ہوجائیں گی جس کے بعد موبائل فونز سے رابطہ منقطع ہو جائے گا،جہاز میں انتہائی بنیادی ضرورت کا پانی بھی ختم ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاز پر سوار بھارتی کریو کو انکی ڈائریکٹوریٹ پورٹ شپنگ نے ریسکیو کر لیا، پاکستانی ڈی جی پورٹس عالیہ شاہد سے رابطہ کیا ہے لیکن جواب نہیں آیا۔
کیپٹن محمد اسلم کا کہنا تھاکہ اگر موزمبیق حکام جہاز کی ایل پی جی جلد فروخت کریں تو رہائی ممکن ہے۔
انہوں نے بتایاکہ پاکستانی عملہ جہاز پر 6 ماہ سے بغیر تنخواہ کسمپرسی کی حالت میں ہے.