پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد عدالتی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے عدالت جاتے ہیں تو پتہ ہوتا ہے انصاف نہیں ملے گا۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے اعجاز شفیع، فرخ جاوید مون، معین ریاض، عمر ڈار ، اقبال خٹک ، شوکت بسرا کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ جیل میں خان صاحب نے اسمبلی ممبران کےلیے تعریف کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا احتجاج جو آئینی حق ہے وہ بخوبی سرانجام دیا، چھبیس ممبران کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوانے کا عمل غیر آئینی تھا، ممبران اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہمارے ممبران نے جھوٹ کو آئینہ دیکھایا تو سو سے زائد ممبران کو قوم کی نمائندگی سے محروم کیا گیا اور فارم سینتالیس کا استعمال کیا گیا، تمام ممبران پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں کچھ لوگوں کا ریفرنس ڈراپ ہوا تو ہرزہ سرائی کی گئی کہ ڈیل کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ریفرنس نہیں بنتا، ڈیل یا موقف سے پیچھے ہٹنا حقائق کے منافی ہے، آج کا دن سیاسی و عدالتی تاریخ کا تاریک دن ہوسکتا ہے، کوٹ لکھپت سے کوئی فیصلہ آ جائے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ نو مئی سازش پر کیا ثبوت و گواہی ہے جو عدالت کے سامنے پیش کی گئی، کوٹ لکھپت سے کیا فیصلہ آئے گا سب کو پتہ ہے، صوفے کے پیچھے سازش کی بات ہوئی، کسی کو وعدہ معاف گواہ بنایا جائے گا، 2 سپاہی اہلکار جو صوفہ اور میز کے نیچے چھپے تھے، وہ خان کے خلاف ثبوت ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ قوم سے بہت مذاق ہو چکا، عدالتوں اور اسمبلیوں میں مذاق جاری ہے، کچھ کمرے ہیں جن پر لکھا ہوتا ہے عدالت، ہم بس چلے جاتے ہیں لیکن ہمین وہاں سے انصاف کی کوئی امید نہیں ہوتی ہے، آج جو بھی فیصلہ کوٹ لکھپت جیل سے آئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آواز بلند کرنا انسانی حق ہے جسے جرم بنا دیا گیا ہے، پیکا قانون یا بغاوت کے الزامات لگائے جاتے ہیں سیاست و صحافت پر قدغن لگ چکی ہے، ہم آواز بلند کرتے ہیں تو باغی قرار دیدیا جاتا ہے، سڑکوں پر گولیاں برسائی جاتی ہیں قوم کی آزادی کےلیے باہر نکل کر آواز بلند کریں گے، چھبیس ویں آئینی ترمیم کے بعد عدالتی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے عدالت جاتے ہیں تو پتہ ہوتا ہے انصاف نہیں ملے گا۔