فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان برسوں سے جاری کشیدگی کے بعد غزہ امن معاہدے پر آج باضابطہ دستخط ہونے کا امکان ہے، جسے مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئے دور کے آغاز کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق معاہدے کی تفصیلات سے باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ دونوں فریقین آج دوپہر تک دستخط کرسکتے ہیں۔ معاہدے پر دستخط کے فوراً بعد غزہ میں جنگ بندی نافذ العمل ہونے کی توقع ہے، جب کہ 24 گھنٹوں کے اندر اسرائیلی فوج جزوی انخلا کا پہلا مرحلہ مکمل کرے گی۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے معاہدے کی باضابطہ منظوری کے لیے آج دو اہم اجلاس طلب کیے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے عملی تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ادھر تل ابیب میں اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلِ خانہ نے اپنے پیاروں کی واپسی کی اُمید ظاہر کرتے ہوئے غزہ امن معاہدے کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بتایا تھا کہ اسرائیل اور حماس نے غزہ امن معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، اور امید ظاہر کی تھی کہ پیر سے یرغمالیوں کی واپسی کا عمل شروع ہوجائے گا۔
عالمی سطح پر بھی اس پیش رفت کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، وزیراعظم پاکستان اور دیگر عالمی رہنماؤں نے اسے مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا ہے.