ٹی ایل پی کا ممکنہ احتجاج؛ راولپنڈی کنٹینر سٹی بن گیا، ہزاروں اہلکار تعینات، میٹرو سروس معطل

راولپنڈی:راولپنڈی میں تحریک لبیک پاکستان کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے شہر کو ایک بار پھر کنٹینر سٹی میں تبدیل کر دیا ہے۔

سکیورٹی کے سخت انتظامات کے تحت شہر کے داخلی و خارجی راستوں سمیت 37 مقامات کو بلاکنگ پوائنٹس قرار دے کر کنٹینرز، ٹرالرز اور دیگر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔

مری روڈ، فیض آباد، موتی محل چوک، شمس آباد، ڈھوک کالا خان، آئی جے پی روڈ، پنڈورہ چونگی، کھنہ پل اور چک مدد سمیت درجنوں اہم شاہراہیں مکمل طور پر بند ہیں جب کہ اسلام آباد سے ملانے والے تمام راستوں پر بھی آمدورفت معطل ہے۔

جی ٹی روڈ پر ٹیکسلا چوک، براہمہ انٹرچینج، فتح جنگ ٹول پلازہ، چک بیلی موڑ، گوجرخان، مندرہ ٹول پلازہ اور چکوال موڑ سمیت متعدد مقامات پر ٹریفک رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں جیسے کلمہ چوک، رحیم آباد، گلزار قائد، سواں پل اور اڈیالہ روڈ پر بھی پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔

6 ہزار سے زائد افسران و جوان تعینات

پولیس کے مطابق شہر میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے مجموعی طور پر 6 ہزار سے زائد افسران و جوان تعینات کیے گئے ہیں۔ تمام تھانوں اور سرکلز میں 37 پکٹس قائم ہیں، جہاں فسادات سے نمٹنے والے آلات سے لیس اہلکار ڈیوٹی دے رہے ہیں۔

پولیس اہلکاروں کو آتشیں اسلحہ رکھنے سے منع کر دیا گیا ہے جب کہ صرف ایس پی سطح یا اس سے اوپر کے افسران مسلح ہوں گے۔ باقی فورس کو آنسو گیس گنز، ربڑ بلٹس اور 12 بور گنز فراہم کی گئی ہیں۔

کمانڈ اینڈ کنٹرول

کمانڈ اینڈ کنٹرول کی ذمہ داری سی پی او خالد ہمدانی خود انجام دے رہے ہیں۔ مری روڈ پر شالیمار چوک سے فیض آباد تک پولیس کی 13 خصوصی ٹیمیں اور روف ٹاپ ڈیوٹیز بھی تعینات کی گئی ہیں۔ شہر میں جلسے، جلوس اور اجتماعات پر دفعہ 144 کے تحت 4 روز کے لیے پابندی عائد ہے جب کہ موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔

جڑواں شہروں میں میٹرو سروس معطل

راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس مکمل طور پر معطل ہے اور تمام اسٹیشنز پر پولیس فورس تعینات ہے۔ دوسری جانب راستے بند ہونے سے شہریوں، دفتری ملازمین اور طلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے الاقصیٰ مارچ کی کال کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کے تحت وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ رات سے موبائل فون سروس مکمل طور پر بند ہے جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

جڑواں شہروں کو ملانے والی تمام اہم شاہراہوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائی وے اور فیض آباد فلائی اوور کے نچلے حصے پر صرف ایک لین کو ٹریفک کے لیے کھولا گیا ہے جب کہ مرکزی شاہراہوں پر رکاوٹوں کے باعث سروس روڈز پر شدید ٹریفک جام دیکھنے میں آیا۔

شہریوں کو شدید پریشانی

ٹریفک پولیس کی جانب سے متبادل راستوں یا رہنمائی کے لیے مؤثر انتظامات نہ کیے جا سکے، جس کے سبب اسکولوں، دفاتر، اور دیگر مقامات پر جانے والے افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

راولپنڈی میں صورتحال زیادہ سنگین ہے، جہاں مری روڈ اور اس سے ملحق تمام چھوٹے بڑے راستے مکمل طور پر سیل کر دیے گئے ہیں۔ شہر کے بیشتر تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ دفاتر میں حاضری نہ ہونے کے برابر رہی۔ عدالتوں میں بھی معمول کی کارروائیاں متاثر ہوئیں اور سائلین، ملزمان و وکلا کی حاضری کم رہی۔ کئی کیسز کی سماعت صرف حاضری لگا کر ملتوی کر دی گئی۔ ضلعی کچہری بھی صبح ساڑھے 9 بجے ہی خالی ہو چکی تھی۔

مریضوں، دفاتر جانے والوں اور موٹر سائیکل سواروں کو راستوں کی بندش کے باعث شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ روات، ٹی چوک اور موٹر وے بند ہونے سے بیرون شہر سے آنے والے افراد بھی خوار ہوئے۔

ہوٹل، دکانیں اور بینکس بند

اسی طرح مری روڈ کے دونوں اطراف واقع تمام دکانیں، ہوٹل اور ریستوران بند کرا دیے گئے ہیں اور میٹرو بس سروس کے اسٹیشنز کو خالی کرا کر پولیس نے کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ قیدی گاڑیاں مریڑ حسن، لیاقت باغ، چاندنی چوک، کمیٹی چوک اور فیض آباد تک پہنچا دی گئی ہیں، جبکہ اڈیالہ جیل سے ملزمان کو عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا۔

جھڑپوں کا خدشہ

پولیس اہلکاروں کو میٹرو اسٹیشنز اور مری روڈ کے اطراف تعینات کیا گیا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نمازِ جمعہ کے بعد مری روڈ پر پولیس اور تحریک لبیک کے کارکنوں کے درمیان آنکھ مچولی ہو سکتی ہے۔

سڑکوں اور گلیوں کی بندش سے خواتین، بچے، مسافر اور راہگیر سخت پریشان ہیں جب کہ ایمبولینسوں کو بھی گزرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔

راولپنڈی سے فیض آباد جانے والا راستہ مکمل سیل کر دیا گیا ہے، جب کہ مری روڈ کی بندش کے باعث راولپنڈی کی متبادل سڑکوں پر ٹریفک کا شدید دباؤ ہے۔ گلیوں میں موٹر سائیکلوں اور رکشاؤں کی بھرمار ہے اور شہریوں کے لیے گھروں سے باہر نکلنا تک دشوار ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ، مری روڈ پر واقع تمام بینک اور مالیاتی ادارے بھی بند کر دیے گئے ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں