ایبٹ آباد:لا پتہ لیڈی ڈاکٹر کی لاش ٹھنڈیانی سے مل گئی

ایبٹ آباد میں لاپتہ ڈاکٹر وردہ مشتاق کا کیس سنگین رخ اختیار کر گیا.
ایبٹ آباد کے بینظیر شہید اسپتال کی لیڈی ڈاکٹر کی لاش ٹھنڈیانی سے مل گئی ہے، خاتون کو مبینہ طور پر اغواء کے بعد قتل کیا گیا۔

پولیس کے مطابق ایبٹ آباد کے بینظیر شہید اسپتال کی لیڈی ڈاکٹر کو مبینہ طور پر اغواء کے بعد قتل کردیا گیا، خاتون کی لاش 5 روز بعد ٹھنڈیانی بنوٹہ سے ملی۔

پولیس کے مطابق لیڈی ڈاکٹر وردہ اپنے دوست کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ کر گئی، جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی، وردہ نے 2023ء سے دوست کے پاس 67 تولہ سونے کے زیورات رکھے تھے، جو وہ واپس لینے گئی تھی.
ڈاکٹر وردہ چند روز قبل ڈی ایچ کیو ہسپتال سے لاپتہ ہو گئی تھیں۔ بعد ازاں سامنے آنے والے شواہد نے اس کیس کو ایک سنگین اغوا میں تبدیل کر دیا۔
پولیس نے ابتدائی طور پر ڈاکٹر وردہ کی قریبی سہیلی ردا اور اس کے شوہر وحید بلا کو حراست میں لیا. لیکن تھانہ کینٹ کے سابق ایس ایچ او نے انہیں چند گھنٹوں بعد رہا کر دیا اور اہل خانہ کو گمراہ کن معلومات فراہم کیں۔

اہم حقیقت یہ بھی سامنے آئی کہ ایس ایچ او نے دو دن تک ڈی پی او ایبٹ آباد ہارون الرشید کو اس سنگین کیس سے لاعلم رکھا۔

یہی وہ پہلو ہے جس نے پولیس کی ابتدائی تحقیقات اور کردار پر شدید سوالات اٹھا دیے ہیں۔

ڈی پی او کے نوٹس میں کیس آنے کے بعد ردا اور اس کے شوہر وحید کو دوبارہ گرفتار کیا گیا۔تحقیقات کے دوران ردا نے اعتراف کیا کہ وہ ڈاکٹر وردہ کو اپنی گاڑی میں ڈی ایچ کیو سے نکال کر جدون پلازہ میں واقع ایک گھر تک لے گئی جہاں خطرناک ڈکیت اور منشیات فروش گینگ کے اہم کارندے موجود تھے۔

ردا کے مطابق گھر کے اندرندیم نامی ڈکیت، گینگ کا سرغنہ شمریز اور دیگر نامعلوم ساتھی موجود تھے۔

ردا ڈاکٹر کو ان کے حوالے کر کے اپنی گاڑی کے ساتھ وہاں سے چلی گئی۔بعد ازاں شمریز اور ندیم نے ڈاکٹر وردہ کو ایک سوزوکی میں منتقل کیا اور انہیں نامعلوم مقام پر لے گئے۔

ردا کی نشاندہی پر نواں شہر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گینگ کے سہولت کار ندیم کو گرفتار کیا۔
ندیم نے جو انکشافات کیے ان کی روشنی میں پولیس نے ٹھنڈیانی کے جنگلات، ندی نالوں اور دشوار گزار علاقوں میں ڈاکٹر وردہ کی تلاش کے لیے بڑا آپریشن شروع کیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق شواہد اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ ڈاکٹر وردہ کو قتل کیے جانے کا قوی امکان ہے۔

صبح کے وقت یہ اطلاع ملی کہ تھنڈیانی روڈ کے قریب لڑی بنوٹہ گاؤں کے جنگلات سے ایک لاش ملی ہے۔
پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچی اور لاش کو تحویل میں لے لیا۔ خاتون کی شناخت اور پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے تک پولیس نے سرکاری طور پر ڈاکٹر وردہ ہونے کی تصدیق نہیں کی۔ تاہم دستیاب شواہد اور مقام کی نشاندہی کیس کے مرکزی ملزموں کے اعترافات سے میل کھاتی ہے۔

ڈاکٹر وردہ کے والد اور قریبی رشتہ دار انتہائی صدمے اور اضطراب کی کیفیت میں ہیں۔گھر کے باہر عوام، سماجی کارکنان اور ڈاکٹرز کی بڑی تعداد موجود ہے جو مسلسل انصاف کی اپیل کر رہی ہے۔

عوامی حلقوں اور سول سوسائٹی نے ابتدائی پولیس کارروائی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر تھانہ کینٹ کا ایس ایچ او بروقت قدم اٹھاتا تو ڈاکٹر وردہ کی جان بچ سکتی تھی۔اس تاخیر کو مجرمانہ غفلت قرار دیا جا رہا ہے اور مختلف حلقے مطالبہ کر رہے ہیں کہ متعلقہ افسر کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کی جائے۔

ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ایبٹ آباد کے صدر معظم خان نے واقعے کو شدید انتظامی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ“چار دن گزرنے کے باوجود ڈاکٹر وردہ کی بازیابی نہ ہونا اداروں کی نااہلی کا کھلا ثبوت ہے۔”

ڈاکٹرز برادری نے اعلان کیا ہے کہ
آج بروز سوموار بینظیر بھٹو شہید ہسپتال میں تمام الیکٹو سروسز کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ ڈاکٹر وردہ کی محفوظ بازیابی کے سوا کوئی بات قابل قبول نہیں ہے۔

پولیس کی جانب سے آئندہ چند گھنٹوں میں اہم پیش رفت کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔تاہم علاقے میں چلنے والی افواہوں، جنگلات میں جاری مسلسل تلاش اور لاش ملنے کی اطلاعات نے عوام میں خوف، بے چینی اور افسردگی کی فضا مزید بڑھا دی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں