’پانی سے گھبرانا نہیں ہے۔۔۔ اگلے منگل دوبارہ آؤں گی‘: منگل کی رات اڈیالہ جیل کے باہر کیا ہوتا رہا؟

راولپنڈی پولیس کی جانب سے منگل کو رات گئے واٹر کینن کے استعمال کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر موجود سابق وزیر اعظم عمران خان کی بہنوں اور تحریک انصاف کے کارکنوں نے اپنا احتجاجی دھرنا ختم کر دیا ہے۔

منگل کی دوپہر علیمہ خان، نورین خان اور عظمیٰ خان اور پارٹی رہنما و کارکن سابق وزیر اعظم سے ملاقات کی غرض سے اڈیالہ جیل کے باہر پہنچے تھے تاہم جیل حکام کی جانب سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر انھوں نے احتجاج دھرنے کا اعلان کیا تھا۔

منگل کی رات لگ بھگ ڈھائی بجے تک جاری رہنے والے اس دھرنے میں عمران خان کی بہنوں اور کارکنوں سمیت لگ بھگ 30 افراد موجود تھے۔

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن استعمال کیا جبکہ اس دوران پولیس نے وہاں موجود گاڑیوں کو اپنے قبضے میں لیا اور انھیں تھانہ روات منتقل کیا گیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ قبضے میں لی گئی زیادہ تر گاڑیاں سرکاری ہیں اور وہ خیبر پختوانخوا کے مختلف محکموں کی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف نے ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر اڈیالہ جیل کے باہر پولیس کے کریک ڈؤان کی ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس رات کے اندھیرے میں واٹر کینن کی مدد سے شرکا پر پانی پھینک رہی ہیں اور خواتین سمیت احتجاج میں شامل افراد اس پر احتجاج کرتے ہوئے دھرنے کے مقام سے واپس جا رہے ہیں۔
موقع پر موجود ایک مقامی صحافی اور ایک پولیس اہلکار نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف واٹر کینن کے استعمال کی تصدیق کی ہے۔

تحریک انصاف نے اس عمل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان کے اہلخانے کو اُن سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی اسی لیے اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دیا جا رہا تھا۔

پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’رات دیر گئے تک دھرنا جاری تھا جب شدید سرد موسم میں اچانک واٹر کینن سے اُن (مظاہرین) پر پانی پھینکا گیا، اس سے قطع نظر کہ اس احتجاج میں خواتین بھی شامل تھیں۔‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں