’صائمہ کو 2 گھنٹے یرغمال بنائے رکھا‘، سنگیتا نے سیٹ پر پیش آنیوالے واقعے کی تفصیلات بتادیں

نامور ہدایتکارہ اور فلم ساز سنگیتا نے ڈرامہ کی شوٹنگ کے دوران اداکارہ صائمہ نور کو ہراساں کیے جانے کا واقعہ بیان کردیا۔

دو روز قبل سنگیتا نے شیرا کوٹ تھانے میں دی گئی درخواست میں الزام لگایا تھاکہ ان کے ڈرامے کی ریکارڈنگ کے دوران نامعلوم افراد نے سیٹ پر فنکاروں کو ہراساں کیا۔

جس کے بعد لاہور پریس کلب میں ہدایتکار ہ سنگیتا نے سید نور اور ڈرامے کی دیگر کاسٹ کے ہمراہ پریس کانفرس کی۔

اس دوران سید نور نے کہا کہ ہم معاشرے میں لوگوں کو انٹرٹینمنٹ فراہم کرتے ہیں لیکن اس کے برعکس ہمیں تکلیفیں ملتی ہیں، صائمہ کو سیٹ پر ہراساں کیا گیا اس بار تو انہوں نے بہادرانہ انداز میں مقابلہ کرلیا لیکن اگر آئندہ انہیں یا کسی اور خاتون فنکارانہ کو ہراساں کیا گیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟

لاہور: نامعلوم افراد نے ہدایت کارہ سنگیتا کے ڈرامےکی ریکارڈنگ رکوا دی

دوسری جانب ہدایتکارہ سنگیتا نے بتایا کہ راوی میں جاری ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران احمد جہانگیر بلوچ نامی وکیل نے ان کے فنکاروں کو ہراساں کیا، اس شخص کا دعویٰ ہے کہ وہ ڈرامے کا پروڈیوسر ہے، اس نے 2 کروڑ 40 لاکھ کی سرمایہ کاری ہے لیکن اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں، اس ڈرامے کی پرڈیوسر، ڈائریکٹر حتیٰ کہ فنکارہ بھی میں ہوں، میرے ساتھ اس کے پروڈیوسر طارق مہندرو ہیں، نعمان اعجاز بھی اس کاسٹ کا حصہ تھے لیکن انہوں نے اسی مسئلے کی وجہ سے اس ڈرامے میں کام کرنے سے انکار کردیا، اب ان کا بیٹا اس کاسٹ کا حصہ ہے۔

ہدایتکارہ سنگیتا کے مطابق واقعے کے روز میں طبیعت خرابی کی وجہ سے سیٹ سے چلی گئی تھی جس کے بعد ان لوگوں نے اسلحے کے ساتھ سیٹ پر توڑ پھوڑ کی، فنکاروں کو ہراساں کیا، صائمہ کو کہا گیا کہ وہ اس شخص کی مرضی کے بنا سیٹ سے نہیں جاسکتی، انہیں ہتھکڑی لگائی جائے گی لیکن اس کے باوجود بھی صائمہ سیٹ سے نہیں گئی جب کہ پولیس کے پہنچنے تک وہ لوگ جاچکے تھے۔

پریس کانفرنس میں شامل کامران مجاہد کا کہنا تھا کہ ہراساں کرنے والے 8 لوگ تھے، ان کا کہناتھاکہ اگر کوئی بھی سیٹ سے گیا تو اپنے نقصان کا ذمہ دار خود ہوگا، ان لوگوں نے صائمہ کو 2 گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا اس کے باوجود صائمہ کو بڑی مشکل سے سیٹ سے نکالا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں