صدر اور فیلڈ مارشل کے تاحیات استثنیٰ کی دنیا کے کسی دستور میں مثال نہیں ملتی، مفتی تقی عثمانی

صدر اور فیلڈ مارشل کے تاحیات استثنیٰ کی دنیا کے کسی دستور میں مثال نہیں ملتی، مفتی تقی عثمانی

اسلام آباد:(جرأت نیوز)مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ صدر اور فیلڈ مارشل کو تاحیات استثنیٰ دنیا کے کسی دستور میں کوئی مثال نہیں ملتی، 18 سال سے کم عمری کی شادی پر سزا خلاف اسلام ہے، حماس کو غیر مسلح کرنے کی امریکی کوشش میں پاکستان کی شمولیت کی مخالفت کریں گے۔یہ بات انہوں ںے مجلس اتحاد امت پاکستان کے تحت مشاورتی علمی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجتماع میں مفتی منیب الرحمان، مفتی منیب الرحمان سمیت تمام مکاتب فکر کے علماء نے شرکت کی۔مشاورتی اجتماع کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، قاری حنیف جالندھری نے نظامت کی اور کہا کہ مجلس اتحاد امت کا مقصد مفتی منیب الرحمان اور سماجی مسائل پر یکساں مؤقف اختیار کرنا ہے، امت کی رہنمائی کیلئے ایک فورم کی ضرورت تھی، جو قومی اور ملی مسائل پر قرآن و سنت کی روشنی میں قوم اور حکومت کی رہنمائی کر سکے، مجلسِ اتحاد امت پاکستان کا قیام ان ہی مقاصد کے تحت وجود میں آیا، مجلس اتحاد امت کا مقصد امت کا اتحاد اور ملی و قومی مسائل پر یکساں مؤقف اختیار کرنا ہے۔مفتی تقی عثمانی نے اجتماع سے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ملک میں نفاذ شریعت کے لیے آئینی جدوجہد ہی ایک واحد طریقہ ہے، پاکستان اور افغانستان میں کشیدہ صورتحال کے پیشِ نظر علمائے کرام کو متفقہ رائے پیش کرنی چاہیے، دینی مدارس کا مسئلہ سالہا سال سے لٹکا ہوا ہے، ہماری تاریخ اس بات کی گواہ ہے جب بھی کبھی متفقہ موقف پیش کیا گیا اسے ہمیشہ قبولیت حاصل ہوئی، 1973 کا دستور بھی تمام مکاتب فکر کی مشاورت سے متفقہ طور پر منظور ہوا، 1973 کے آئین میں اسلام کو پاکستان کا سرکاری مذہب قرار دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ قرارداد مقاصد منظور کی گئی یہ طے پایا قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون نہیں بنایا جائے گا، وفاقی شرعی عدالت کا قیام اسی لئے ہوا کہ جو قانون قرآن و سنت کے خلاف ہو اسے ختم کیا جائے، وفاقی شرعی عدالت میں تین علماء کرام کا تقرر ہونا آئین کا تقاضا ہے، یہ مطالبہ ہے کہ آئین کے تقاضے کے مطابق وفاقی شرعی عدالت میں علماء کا تقرر کیا جائے۔
مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ 26 ویں ترمیم میں کہا گیا ہے کہ 2028ء سے ملک سے سود کا خاتمہ کر دیا جائے گا اب یہ سوچی سمجھی کوشش کی جارہی اس پر عمل نہ ہو، وزارت قانون نے یہ تجویز دی ہے کہ جس بینک میں غیر ملکی سرمایہ کاری ہوگی انہیں سود کے خاتمے سے مستثنیٰ قرار دیا جائے، اب ایسی کوشش ہورہی ہے کہ کئی بڑے بینک ملکی بین غیر ملکیوں کے شئیر شامل کئے جا رہے ہیں، علماء کے اس اجتماع کو سود کو برقرار رکھنے کی اس کوشش پر لائحہ عمل طے کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم میں صدر اور فوج کے اعزازی عہدے پر فائز فیلڈ مارشل کو تاحیات استثنیٰ دیا گیا ہے جس کی کوئی نظیر دنیا کے کسی دستور میں نہیں ہے، ہمیں 27 ویں ترمیم کے اس نکتے پر شدید اعتراض ہے کیوں کہ تاحیات استثنیٰ دینا اسلام اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ 18 سال سے کم عمر کی شادی کو خلاف قانون قرار دینا اور اس پر سزا دینا خلاف اسلام ہے، اس پر علماء رائے دیں۔غزہ کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں حماس کو غیر مسلح کرنے کی کوشش کو قبول نہیں کیا جائے گا، حماس کو غیر مسلح کرنے کی امریکی کوشش میں پاکستان کو شامل کرنے کی مخالفت کی جائے گی۔انہوں نے مطالبے کیے کہ 27 ویں ترمیم کے تحت مقررہ وقت میں سود کو ختم کیا جائے، ٹرانس جینڈر قانون کو ختم کیا جائے، افغانستان سے کشیدگی مذاکرات اور افہام وتفہیم کے ذریعے ختم کی جائے۔اجتماع سے خطاب میں علامہ ابتسام الہی ظہیر نے کہا کہ اسلامی جمہوری ریاست میں تمام ارکان قرآن و سنت کے پابند ہوتے ہیں، اگر اللہ کے حبیب کلام اللہ میں کوئی تبدیلی نہیں کرسکتے تو پاکستان کا قانون بھی اللہ کے قوانین میں تبدیلی نہیں کرسکتا، پارلیمان کو ان معاملات میں رائے سازی کا کوئی اختیار نہیں ہے جو قرآن و سنت میں متفق علیہ ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں