ورجینیا: سائبر سیکیورٹی محققین نے خبردار کیا ہے کہ حال ہی میں ہونے والے 26 ارب سے زائد نجی ریکارڈز کے لیک کو تاریخ کا سب سے بڑا ڈیٹا لیک قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس لیک میں ٹوئٹر، ڈراپ بکس اور لنکڈ ان سمیت متعدد ویب سائٹ کا حساس ڈیٹا شامل ہے۔
تشویش ناک طور پر جن محققین نے اس لیک کا سراغ لگایا، ان کا کہنا ہے کہ یہ خلاف ورزی انتہائی خطرناک ہے اور سائبر جرائم کا سونامی برپا کر سکتی ہے۔
سیکیورٹی ڈسکوری ڈاٹ کام کے مالک بوب ڈیاچینکو اور دیگر محققین نے ایک غیر محفوظ موقع پر ڈیٹا خلاف ورزی کی نشان دہی کی۔
اگرچہ یہ خلاف ورزی کرنے والے کے متعلق تو معلوم نہیں ہو سکا ، لیکن محققین کا ماننا ہے کہ اس کی پشت پر ہیکرز، ڈیٹا بروکر یا ایسی سروس ملوث ہے جو بڑی مقدار میں ڈیٹا کا کام کرتی ہے۔
ڈیٹا کے ابتدائی مطالعات بتاتے ہیں کہ یہ کوئی نئی خلاف ورزی نہیں بلکہ ماضی میں کی گئی ڈیٹا خلاف ورزیوں کا مجموعہ ہے۔
محققین کے مطابق 12 ٹیرا بائیٹس کے خطیر حجم کے ریکارڈ میں کچھ حصہ نقول پر مشتمل ہے۔ تاہم، سامنے آنے والے ڈیٹا میں موجود معلومات کی حساسیت کی وجہ سے ڈیٹا کی خلاف ورزی پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ ڈیٹاسیٹ انتہائی خطرناک ہے جس کو سائبر مجرمان وسیع پیمانے پر حملوں کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ ان حملوں میں شناخت کی چوری، جعل سازی کی پیچیدہ اسکیمیں، مخصوص سائبر حملے اور نجی اور حساس اکاؤنٹس تک غیر قانونی رسائی شامل ہیں۔