واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ اس موقع پر ایران کے ساتھ جنگ چھیڑنا نہیں چاہتے لیکن اردن میں ایک حملے میں اپنے 3 فوجیوں کی ہلاکت کا ضرور جواب دیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ اردن میں امریکی فوجی بیس ٹاور 22 کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔
ترجمان جان کربی نے مزید کہا کہ کسی بھی کارروائی میں جلد بازی سے کام نہیں لیں گے۔ امریکی صدر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ اس حملے کا مناسب وقت پر بھرپور جواب دیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں امریکی قومی سلامتی کے ترجمان نے بتایا کہ اس حملے میں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے ملوث ہونے کا قوی امکان ہے لیکن امریکا ایران سے جنگ نہیں چاہتا۔
تاہم جان کربی نے اس عزم کو دہرایا کہ امریکی فوجیوں کو حملے میں ہلاک کرنے والے ذمہ داروں کے خلاف ضرور جوابی کارروائی کریں گے۔
خیال رہے کہ اتوار کے روز اردن اور شام کی سرحد پر امریکی فوجی اڈے پر ہونے والے ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے تھے۔
اس واقعے کے بعد ایران نے حملے میں ملوث ہونے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم پر الزامات سیاسی ہیں اور ان کا مقصد خطے میں حقائق کو مسخ کرنا ہے۔