کراچی: ناقص پچز نے بنگلہ دیشی لیگ کا مزہ کرکرا کردیا جب کہ غیرمتوازن باؤنس، سلو اور لو ٹریکس کی وجہ سے ایک سنچری بھی نہیں بن سکی۔
بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کا ان دنوں 10 واں ایڈیشن کھیلا جارہا ہے مگر اب تک وہ دیگر ممالک کی لیگز کے معیار تک نہیں پہنچ پائی، اس کی وجہ میچز کا ناقص پچز پر انعقاد ہے، جس کی وجہ سے شائقین بڑے اسکورز سے لطف اندوز ہی نہیں ہورہے، ابھی تک کوئی بھی بیٹر رواں ایڈیشن میں سنچری نہیں بنا سکا، نہ ہی کسی ٹیم نے 200 سے زائد کا ٹوٹل بنایا۔
سب سے بڑا اسکور چٹوگرام چیلنجرز کی جانب سے 4 وکٹ پر 193 تھا جو اس نے فورچیون باریشال کے خلاف بنایا، پہلی اننگز کا ایوریج اسکور 149 ہے۔پاکستان کے سابق کپتان بابراعظم اور وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان دونوں نے ہی منتظمین کو کنڈیشنز کا معیار بہتر بنانے کا مشورہ دیا ہے، پاکستان سپر لیگ کیلیے واپسی سے قبل بابر نے رواں ایڈیشن میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ 209 رنز بنائے۔
انھوں نے کہا کہ ایونٹ کے دوران پچز کا دن کو الگ اور رات کے میچز میں الگ قسم کا رویہ ہوتا ہے، باؤنس متوازن نہیں ہے، کبھی گیند بالکل ہی اسپن نہیں ہوتی، کبھی پچز لو اور سلو رہتی ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ پچز کے لحاظ سے بی پی ایل کو بہتری کی ضرورت ہے۔
ادھر کومیلا وکٹورینز کی نمائندگی کرنے والے رضوان نے کہا کہ بی پی ایل کو دیگر لیگز سے مقابلہ کرنے کیلیے کچھ قدم آگے بڑھنا ہوگا، ہر ملک کی الگ کنڈیشنز ہوتی ہیں، ہرکوئی مجھ سے بی پی ایل کے بارے میں پوچھتا ہے، یہ یکسر مختلف کنڈیشنز میں ہورہی ہے، اس سے خود بنگلہ دیش کے پلیئرز کو بھی فائدہ نہیں ہوگا جو ایشیا کپ اور ورلڈکپ کھیلنے جائیں گے ، وہاں پر کنڈیشنز یکسر مختلف ہوں گی۔