پشاور ہائیکورٹ؛ انتخابی نتائج کیخلاف درخواستوں پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب

پشاور: ہائی کورٹ نے انتخابی نتائج کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا ہے۔

جسٹس شکیل احمد اور جسٹس ارشد علی پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے انتخابی نتائج کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی، جس میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ انتخابی نتائج کی تیاری امیدواروں اور آبزرور کی موجودگی میں ہوتی ہے۔

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ فارم 45 میں نتائج ہمارے حق میں تھے، فارم 47 میں تبدیل کردیے گئے، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ بیشتر حلقوں کے فارم 49 جاری کردیے گئے ہیں۔
جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ رولز کے مطابق آپ کے کیس میں دوبارہ گنتی نہیں ہوسکتی۔ فارم 49 جاری ہوچکا ہے پھر تو ہم اس کو معطل نہیں کرسکتے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 225 اور الیکشن ایکٹ سیکشن 9 کی بار عدالت پر موجود ہے۔

عدالت نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کو یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ گنتی دوبارہ کریں۔ سپریم کورٹ نے ان کیسز میں بڑا چھوٹا مارجن رکھا ہوا ہے۔ ان مقدمات میں ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار بہت کم ہے۔

دوران سماعت کامیاب امیدواروں کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ کیس قابل سماعت نہیں، الیکشن کمیشن اس میں حکم دے چکا ہے۔ عدالت نے کہا کہ نتائج روکنے سے متعلق حکم امتناع کی استدعا پر بعد میں فیصلہ کیا جائے گا۔ انٹر ریلیف پر ہم بعد میں آرڈر جاری کریں گے۔

بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ اس کیس میں درخواست گزاروں میں تیمور جھگڑا، کامران بنگش ، محمود جان ارباب جہانداد، محمد عاصم، علی زمان، شہاب اور ساجد نواز شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں