اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جڑانوالہ واقعے پر پنجاب حکومت کی رپورٹ مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ پنجاب حکومت کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے قابل ہے۔
اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ اسلام آباد میں ہوئی، جس میں دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ملک بھر میں کتنے گرودوارے ہیں؟ ، جس پر وکیل اکرام چوہدری نے جواب دیا کہ موجودہ مقدمہ 6 گرودواروں کا ہے، ملک بھر کی تفصیل گزشتہ سماعتوں میں جمع کرا چکے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ حقائق کیوں چھپانا چاہتے ہیں؟۔ سچ عوام کے سامنے آنے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟، جس پر متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تمام حقائق عدالت کو دے چکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا کچھ تو احترام کریں۔ وکیل اکرام چوہدری نے جواب دیا کہ بطور وکیل عدالت بھی میرا احترام کرے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے سانحہ جڑانوالہ پر جے آئی ٹی رپورٹ طلب کرلی
چیف جسٹس نے اکرام چوہدری کو روسٹرم سے ہٹنے کی ہدایت کی اور ریمارکس دیے کہ اخلاق تو ختم ہی ہوگیا ہے۔ وکیل نے کہا وکالت کرتے ہوئے 35 سال ہوگئے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں آپ سے نہیں متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین سے بات کرنی ہے۔ اس موقع پر متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے عدالت کو بتایا کہ ملک بھر میں فعال گرودواروں کی تعداد 19 ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تمام گرودواروں کی تفصیلات اور تصاویر ویب سائٹ پر کیوں نہیں ڈالتے؟۔ چیف جسٹس نے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ میری بات پر سر سر کیوں کر رہے ہیں؟انگریز کا دور ختم ہوچکا ہے، اب سر سر نہ کیا کریں۔ غلامی کی زنجیریں توڑ دیں۔
عدالت نے تمام گرودواروں اور مندروں کی تصاویر سمیت مکمل تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ مخصوص اقلیتوں اور عوام کی پراپرٹی ہے۔ ساری زمینیں ہتھائی جاتی ہیں، اس لیے حقائق چھپائے جا رہے ہیں۔ پہلے عدالت پر چڑھائی کر دو پھر جج کو سوال بھی نہ پوچھنے دو۔
دوران سماعت پنجاب حکومت نے جڑانوالہ واقعے سے متعلق پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ، جسے سپریم کورٹ نے مسترد کردیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے قابل ہے۔ جڑانوالہ واقعے سے متعلق یہ رپورٹ دیکھنے کے بعد مجھے شرمندگی ہو رہی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جڑانوالہ واقعہ کب ہوا اور اب تک کتنے لوگ پکڑے گئے؟۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ جڑانوالہ واقعہ 16 اگست 2023 کو ہوا تھا،22 مقدمات درج، 304 افراد گرفتار ہوئے۔ 22 میں سے 18 ایف آئی آرز کے چالان جمع ہوئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ماشااللہ سے 6ماہ میں صرف یہ 18 چالان ہوئے؟ ۔ دوسری جگہوں پر جا کر اسلاموفوبیا پر ڈھنڈورا پیٹتے ہیں اور خود کیا کر رہے ہیں؟۔ غیر مسلموں کے ساتھ جو سلوک بھارت میں ہو رہا ہے وہ کاپی کرنا چاہتے ہیں؟ ۔ کتنے بجے پہلا چرچ جلا تھا اور اگست میں فجر کب ہوتی ہے؟۔
ایس پی انویسٹی گیشنز فیصل آباد نے عدالت کو بتایا کہ قرآن پاک کی بےحرمتی صبح 5:15 بجے ہوئی جب قرآنی اوراق توہین آمیز طریقے سے نصب کیے گئے تھے۔ مسلمان کمیونٹی نے اجلاس کر کے فیصلہ کیا کہ توہین مذہب پر کارروائی کریں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پولیس نے اپنی آنکھوں کے سامنے سب جلتادیکھا؟ ، جڑانوالہ میں بہادر پولیس کھڑی تماشا دیکھتی رہی۔