نئی دہلی: بھارت کی سپریم کورٹ کے ایک تاریخ ساز فیصلے نے مودی اور ان کی جماعت بی جے پی کو الیکشن سے قبل مشکل میں ڈال دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں سیاسی جماعتوں کو لامحدود اور گمنام عطیات دینے کی اجازت کے 7 سال پرانے انتخابی فنڈنگ سسٹم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے نئے بانڈز کے اجرا پر پابندی عائد کردی۔
چیف جسٹس ڈی وائی کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے فیصلے میں کہا کہ سیاسی جماعتوں کو بھاری چندہ دینے والا فرد یا کمپنی ریاست کی پالیسی سازی پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے اس لیے ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنا بھی ضروری ہے۔
عدالت نے ایس بی آئی کو مزید بانڈز جاری نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ہدایت کی اب تک خریدے گئے بانڈز کے خریداروں کی تفصیلات بھی فراہم کریں اور جس جماعت کو چندہ کیے گئے اس کی معلومات بھی دیں۔
اس فیصلے کو وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے ایک دھچکے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو 2017 میں متعارف کرائے گئے الیکشن فنڈنگ سسٹم سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھاتی آئی ہے۔
مودی کی جماعت کو الیکشن بانڈز سسٹم سے مارچ 2023 میں 120.1 ارب بھارتی روپے کی مالیت کے بانڈز میں سے نصف سے بھی زیادہ ملے تھے جن کی مالیت 65.66 بلین روپے تھی۔
انتخابی بانڈز کہلانے والے اس نظام کو اپوزیشن اور سول سوسائٹی کے ایک گروپ نے اس بنیاد پر چیلنج کیا تھا کہ اس سسٹم سے عوام یہ جاننے کے بنیادی حق سے محروم ہوجاتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کو چندہ کون کون دے رہا ہے۔
الیکشن بانڈز سسٹم کے تحت کوئی بھی فرد یا کمپنی بھارت کے اسٹیٹ بینک سے یہ بانڈز خرید سکتا ہے اور کسی بھی سیاسی پارٹی کو عطیہ کرسکتا ہے
بھارت میں انتخابی فنڈنگ پر کام کرنے والے ایک غیر سرکاری سول سوسائٹی گروپ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کے مطابق افراد اور کمپنیوں نے نومبر 2023 تک مجموعی طور پر 165.18 بلین بھارتی روپوں ($1.99 بلین) کے بانڈز خریدے۔