کراچی: پاکستان کی آٹو انڈسٹری نے مقامی سطح پر تیار شدہ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے سے گریز کیا جائے۔
نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر کو پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کی جانب سے ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں مقامی سطح پر تیار گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 25فیصد تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس شرح کا اطلاق 1400سی سی سے زائد طاقت کی گاڑیوں یا 40لاکھ روپے سے زائد مالیت کی گاڑیوں پر ہوگا۔
پاما کے مطابق حکومت کا یہ فیصلہ مرے ہوئے کو مارنے کے مترادف ہوگا کیونکہ گاڑیوں کی مقامی صنعت پہلے ہی بلند افراط زر کی وجہ سے طلب میں کمی کی وجہ سے بحران کا شکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کاروں کی فروخت میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 56 فیصد کمی ریکارڈ
انڈسٹری کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ سال سے مقامی سطح پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے اور سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ سے مقامی صنعت کی فروخت میں مزید کمی واقع ہوگی۔
پاما نے مقامی صنعت اور درآمد کی جانے والی گاڑیوں کی پالیسی میں عدم توازن کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جانب مقامی سطح پر تیار شدہ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں اضافے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب درآمدی گاڑیوں کی پالیسی میں کوئی ردوبدل نہیں کیا جارہا، جس سے مقامی صنعت کے تحفظ کو خدشات بڑھ رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ مارکیٹ میں 10فیصد شیئر رکھنے والی استعمال شدہ گاڑیوں کا حصہ اب 30فیصد تک بڑھ چکا ہے۔