آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے تیار کردہ جعلی ویڈیوز اور تصاویر موجودہ دور میں لوگوں کے لیے سب سے بڑا مسئلہ بنتی جارہی ہیں جس کے بعد ان کی نشاندہی بہت ضروری ہوجاتی ہے۔
اے آئی ٹیکنالوجی کا عروج اور اس کے غلط استعمال کے نتیجے میں آن لائن جعلی تصاویر، ویڈیوز یہاں تک کہ آڈیو کی بھرمار ہے۔ جعلی تصاویر بے ضرر لگ سکتی ہیں لیکن ان کا استعمال آن لائن فریب، غلط مجرموں، پروپیگنڈے اور انتخابات میں ہیرا پھیری کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
درج ذیل چند تجاویز پیش کی جارہی ہیں جن کی مدد سے آپ اے آئی کی تیار کردہ تصاویر یا ویڈیوز کی نشاندہی کرکے اس کے دھوکے میں آنے سے بچ سکتے ہیں۔
حقائق کی جانچ پڑتال کرنے والوں (fact-checkers) اور اے آئی ماہرین بتاتے ہیں کہ تصویر بالخصوص کسی انسان کی تصویر میں اس کے ہاتھ کی انگلیوں کو دیکھیں کہیں انگلیوں کی تعداد زیادہ یا کم تو نہیں۔ اسی طرح عینک کے غیرمتوازن لینس کو بھی نوٹ کریں۔
لیٹنٹ اسپیس ایڈوائزری کے بانی اور جنریٹو اے آئی کے سرکردہ ماہر ہینری ایجڈر نے کہا کہ فیک ویڈیوز میں لوگوں کے پلک جھپکنے کے غیر فطری طریقے کو نوٹ کریں۔ انسانوں کی بہت سی اے آئی جعلی تصاویر میں ایک عجیب و غریب الیکٹرانک چمک ہوتی ہے جس سے جلد ناقابل یقین حد تک چمکدار نظر آتی ہے۔
تاہم ہینری ایجڈر نے خبردار کیا کہ بعض اوقات اسے بھی ختم کیا جاسکتا ہے۔ لہٰذا تصویر میں سائے اور روشنیوں میں ہم آہنگی کو بھی چیک کریں۔ اکثر تصویر میں نظر آنے والا شخص واضح فوکس میں ہوتا ہے اور کافی حد تک اصلی دکھائی دیتا ہے لیکن تصویر کا بیک گراؤنڈ پس منظر میں عناصر اتنے حقیقت پسند یا واضح نہیں ہوتا۔
علاوہ ازیں اگر آپ کو شبہ ہے کہ کسی شخص کی بات کرنے والے کی ویڈیو جعلی ہے تو اس کے ہونٹ دیکھیں۔ کیا اس کے ہونٹوں کی حرکت آڈیو سے میل کھارہی ہے یا نہیں؟ دانتوں کو بھی دیکھیں، کیا وہ صاف ہیں یا وہ دھندلے نظر آرہے ہیں؟۔