لندن: برطانیہ میں 600 سے زائد افراد کے ہدف بننے کے بعد عالمی سطح پر میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ کے صارفین کو نئی جعلسازی سے خبردار کیا گیا ہے۔ تازہ ترین جعلسازی کی کوشش میں میسجنگ ایپ پر بڑے گروپ چیٹس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
لندن پولیس میں قائم نیشنل فراڈ انٹیلیجنس بیورو کے سربراہ گیری مائلز نے خبردار کیا ہے کہ واٹس ایپ برطانیہ میں لوگوں کے رابطے کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے۔ تاہم، جعلساز ان پلیٹ فارمز میں مداخلت کے لیے راہیں ڈھونڈ ہی نکالتے ہیں۔ افسوس ہے اس جعلسازی کا کوئی بھی ہدف بن سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس برس 630 سے زائد رپورٹوں کا درج کیے جانے کی وجہ سے صارفین کو زور دیا جا رہا ہے بالخصوص ان کو جو بڑے گروپ چیٹس میں ہیں کہ ان کی چیٹس میں جو شامل ہو رہا ہے اس سے خود کو بچائیں۔
ادارے کے مطابق اس جعلسازی کی شروعات گروپ کے کسی ممبر کو کسی جعلساز کی جانب سے واٹس ایپ آڈیو کال موصول ہونے سے ہوتی ہے، جو گروپ کے کسی دوسرے فرد کا روپ دھارا ہوا ہوتا ہے۔
یہ جعلساز عموماً نقلی پروفائل پکچر یا نام استعمال کرتے ہیں تاکہ پہلی نظر میں ہدف کو للچا سکیں۔ بعد ازاں جعلساز ہدف کو بتاتا ہے کہ وہ اس کو پاس کوڈ بھیج رہے ہیں جس سے وہ گروپ ممبران کے مابین ہونے والی ویڈیو کال میں شامل ہو سکیں گے۔
یہ پاس کوڈ درحقیقت ایک نئی ڈیوائس پر صارف کے اکاؤنٹ تک رسائی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس کے لیے صارف کو ویڈیو کال میں حصہ لینا ہوتا ہے۔
اکاؤنٹ تک رسائی کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ صارف کے دوستوں، خاندان والوں یا دیگر روابط کو میسج کر سکتے ہیں۔ فون کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد جعلساز صارف سے تاوان طلب کرتے ہیں۔