اسلام آباد: جوڈیشل کمپلیکس حملہ توڑ پھوڑ کیس میں انسداد دہشتگری عدالت اسلام آباد نے علی نواز اعوان، شبلی فراز، عمر ایوب، عمر سلطان اور کرنل (ر) عاصم کی ضمانت کنفرم کر دی۔
انسداد دہشتگری عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کیسز پر سماعت کی۔ پی ٹی آئی وکیل بابر اعوان و دیگر وکلا عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ عمر ایوب، شبلی فراز، امجد نیازی، علی نواز اعوان و دیگر پی ٹی آئی کارکنان بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ کچھ ملزمان آج پیش نہیں ہو سکے، گزارش ہے جو آئے ہوئے ان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کر دیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے پوچھا کہ علی امین گنڈا پور پیش نہیں ہوئے، ان کے حوالے سے کوئی اطلاع آئی ہے کہ پیش ہوں گے یا نہیں۔ پی ٹی آئی وکلا نے جواب دیا کہ ہم کنفرم کرکے عدالت کو آگاہ کرتے ہیں۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ عمر ایوب نے لاہور میں ایک جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا ہے۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ سب ملزمان ایک ہی اسٹیج پر کھڑے ہیں، ضمانت کی درخواست خارج ہوں گی تو سب کی ساتھ خارج ہوں گی، سب درخواستوں کا ایک ساتھ ہی فیصلہ کریں گے۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ 497 سیکشن کے مطابق جب ملزم عدالت کے سامنے سرنڈر کرتا ہے تو ضمانت کا حق حاصل ہو جاتا ہے، اس اسٹیٹس کے ساتھ بانی پی ٹی آئی اور اسد عمر کی درخواست ضمانت بھی اسی عدالت نے منظور کی تھی۔
جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ کوئی ایسا فیصلہ موجود ہے جس میں اشتہاری قرار دینے کے بعد دوبارہ ضمانت کی درخواستیں نہ سنی جا سکتی ہوں، آپ کی طرف سے ضمانت کی درخواستیں واپس لینے کے بعد بھی عدالت دوبارہ درخواستوں کو سن رہی ہے۔
علی امین گنڈا پور کے وکیل راجہ ظہور عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور وزیراعلیٰ کے پی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔ راجہ ظہور ایڈووکیٹ نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کرم شہر گئے ہوئے ہیں، ادھر کے حالات خراب ہیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے پی ٹی آئی وکلا کو ہدایت کی کہ جن عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ہے وہ عدالت کو فراہم کر دیں۔ عدالت نے علی امین گنڈا پور کی غیر حاضری کے باعث سماعت 4 ستمبر تک ملتوی کر دی.