کراچی: شہر قائد کے لیے بجلی کی قیمت فی یونٹ 5 روپے 45 پیسے مہنگی کرنے کی کے الیکٹرک کی درخواست پر نیپرا نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
کے الیکٹرک نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں درخواست جمع کروائی ہے، اضافہ مئی اور جون کے ماہانہ ایف سی اے کی مد میں مانگا گیا۔
نیپرا اتھارٹی نے کے الیکٹرک کی درخواست پر سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کر لیا، نیپرا اعدادوشمار کا جائزہ لیکر فیصلہ جاری کرے گا۔
سماعت شروع ہوئی تو کے الیکٹرک حکام نے کہا کہ جون میں آر ایل این جی کنٹربیوشن بڑھ گیا ہے، ہماری آر ایل این جی سی پی پی اے کی رینج سے مہنگی رہی۔
دوران سماعت، جماعت اسلامی نمائندہ کے الیکٹرک اور نیپرا پر برہم ہوگئے۔ نمائندہ جماعت اسلامی شاہد عالم نے کہا کہ مئی اور جون کی مد میں اضافے کو مسترد کرتے ہیں، آئی پی پیز پہلے ہی ملک میں مہنگی بجلی پیدا کر رہی ہیں اور کے الیکٹرک آئی پی پیز سے بھی زیادہ مہنگی بجلی پیدا کر رہی ہے، نیپرا کے الیکٹرک کا جنریشن لائسنس کینسل کر دے۔
نمائندہ جماعت اسلامی نے کہا کہ کراچی کے صارفین کو بھی این ٹی ڈی سی سے بجلی دی جائے، نیپرا کی ذمہ داری عام صارفین کو تحفظ بھی فراہم کرنا ہے، جیب بھر بھر کے ٹیرف دینا نیپرا اتھارٹی کا کام نہیں ہے، اگر نیپرا ایسا نہیں کر سکتا تو اتھارٹی کے بجائے نیپرا ایڈوائزری رکھ لے۔ نیپرا نے لوڈ شیڈنگ کے خلاف فیصلہ دیا کے الیکٹرک نے تسلیم نہیں کیا، حکومت اور نیپرا میں بیٹھے لوگوں نے اتحاد بنا لیا ہے۔
جماعت اسلامی کے نمائندے نے کہا کہ کراچی میں سرجانی ٹاون میں 50 سے زائد غیر قانونی پی ایم ٹیز چل رہی تھیں، نیپرا کو معلوم تھا لیکن نیپرا نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ نیپرا کے الیکٹرک کے ساتھ ملکر پارٹی بنا ہوا ہے، وہ جو 54 ارب روپے صارفین کو واپس ملنا تھے اس کا کیا ہوا۔
شاہد عالم نے کہا کہ کے الیکٹرک دنیا اور پاکستان میں سب سے زیادہ مہنگی بجلی بنا رہا ہے، کے الیکٹرک کی نجکاری کا صارفین کو کیا فائدہ ہوا لہٰذا کے الیکٹرک کا جنریشن کا لائسنس منسوخ کر کے نیشنل گرڈ سے بجلی دی جائے۔
نمائندہ جماعت اسلامی نے کہا کہ کے الیکٹرک نے نیپرا کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا، یہ تاثر بن گیا ہے کہ نیپرا حکو مت اور کے الیکٹرک کا ربڑ اسٹیمپ بن چکا ہے، مطالبہ کرتا ہوں کہ چیئرمین نیپرا استعفی دیں۔
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ نیپرا میں چیئرمین کی اتھارٹی تمام ممبرز کے ساتھ ملکر ہوتی ہے، ہمارے تمام فیصلے ویب سائٹ پر اپلوڈ کیے جاتے تھے، نیپرا چیئرمین اور ممبران ملکر تمام فیصلے کرتے ہیں۔
نمائندہ کورنگی ایسوسی ایشن نے کہا کہ مئی اور جون میں کراچی میں بہت گرمی پڑی تھی، مئی جون میں کراچی شہر میں طویل لوڈشیڈنگ کا راج رہا، بجلی کی قیمت میں اضافے کا یہ فیصلہ کوئی عقلمندانہ نہیں ہوگا، بجلی کے بل لوگوں کو سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کر دیں گے۔
کے ای صارف نے کہا کہ اب تو صحافیوں نے بھی لکھنا شروع کر دیا ہے کہ نیپرا ربر اسٹیمپ ہے، کیا نیپرا اپنی مرضی سے چلے گا یا صرف پاور ڈویژن کے اشاروں پر چلتا رہے گا، 1997 سے دیکھ رہے ہیں نیپرا یہی کچھ کر رہا ہے، اگر نیپرا کچھ نہیں کر سکتا تو پھر نیپرا کا فائدہ کیا ہے۔
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ نیپرا کی ربر اسٹیمپنگ کسی چیز میں نہیں ہوتی، کسی شخصیت پر مخصوص ریمارکس دینا غیر مناسب ہے، کابینہ کی منظوری کے بعد نیپرا ٹیرف پر فیصلہ کرتا ہے، حکومت نے بییادی ٹیرف میں 8روپے 28پیسے اضافہ تجویز کیا لیکن نیپرا اتھارٹی نے بنیادی ٹیرف میں کم اضافہ تجویز کیا، ہم نے بنیادی ٹیرف میں اضافہ 5 روپے 84پیسے تجویز کیا پھر جب کائبر ریٹ گرا تو اس کو 5روپے 72پیسے کیا گیا۔
چیئرمین نیپرا نے تسلیم کیا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام چل رہا ہے اس کو بھی دیکھنا پڑتا ہے، نیپرا اتھارٹی نے صارفین پر ٹیرف کی صورت میں 260ارب روپے کا بوجھ کم کیا۔
واضح رہے کہ درخواست کے مطابق مئی کے لیے 2 روپے 53 پیسے کا اضافہ مانگا گیا جبکہ ماہ جون میں ایف سی اے کی مد میں 2 روپے 92 پیسے اضافہ مانگا گیا۔ درخواست منظوری سے کے الیکٹرک صارفین پر 10 ارب روپے سے زیادہ کا بوجھ پڑے گا۔