کراچی: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش موجود ہے اور آئی ایم ایف کی شرائط میں رہتے ہوئے جو ریلیف ممکن ہے وہ یقینا دیا جائے گا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میکرو اکنامک گورننس میں بہتری اور استحکام آئے گا تو معاشی نمو ممکن ہوگی، معیشت میں اسٹرکچرل مسائل ہیں، جب گروتھ بڑھاتے ہیں تو ادائیگیوں کے توازن کے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ریٹیلرز، بلڈرز، ریئلٹرز سمیت ہر شعبے کو اپنا حصہ ڈالنا پڑے گا، زرعی ٹیکس صوبائی معاملہ ہے، توقع ہے صوبائی حکومتیں اسے نافذ کریں گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش بھی موجود ہے تاہم یہ اسٹیٹ بینک کا استحاق ہے، پرامید ہوں اسٹیٹ بینک شرح سود بتدریج کم کرے گا، آئی ایم ایف کی شرائط میں رہتے ہوئے جو ریلیف ممکن ہے وہ یقینا دیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ میں ابھی بینکوں کے ساتھ بات کر کے آیا ہوں اور گزارش کی ہے کہ ڈائریکٹڈ لینڈنگ کی طرف نہیں جانا، کسی کا گھر یا گاڑیاں گروی نہیں رکھنا، بینکوں کو اجازت دی گئی ہے آپ خوردنی آئل منگوا لیں یا کچھ اور چیزیں منگوا لیں، بینکوں کو کاشتکاروں،چھوٹے کاروبار کےلیےقرضے دینے کا کہا ہے، نجی اداروں کو زیادہ سے زیادہ قرضے دیے جائیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کے لئے اقدامات عمل میں لائے جارہے ہیں، عمران خان کے دور حکومت میں وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی بہترین رپورٹ پیش کی تھی، بدقسمتی سے اس رپورٹ نے کبھی دن کی روشنی نہیں دیکھی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم ریٹیلرز پر ٹیکس لگائیں گے، کیونکہ ہر شعبے کو ٹیکس نیٹ میں اپنا حصہ ڈالنا پڑے گا، اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو پھر دوبارہ تنخواہ دار طبقے ہر ہی ٹیکس لگاتے رہیں گے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے اتفاق کیا کہ زرعی شعبے سے متعلق قانون سازی کی طرف جائیں گے، تاکہ اس شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے، جو چیزیں 75 سال سے نہیں ہوئیں، اب ہم وہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو بیلنس آف پیمنٹ کے ایشو سے نکال کر ملکی برآمدات کو ماہانہ 4 ارب ڈالر تک بڑھاناہوگا.