نئی دہلی: بھارت نے برطانیہ میں سیاسی پناہ ملنے تک بنگلا دیش کی مستعفی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو خفیہ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
شیخ حسینہ واجد کے بھارتی شہر اگرتلہ پہنچنے سے کچھ دیر قبل بنگلا دیش کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر بھارت کے وزیر اعظم نے ہنگامی طور پر سیکیورٹی سے متعلق کابینہ کا اجلاس طلب کیا تھا۔
بنگلا دیس کے ٹی وی نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ مستعفی وزیر اعظم کو بھارت نے خفیہ مقام پر منتقل کر دیا ہے، مزید یہ کہ شیخ حسینہ واجد کی خواہش ہے کہ وہ برطانیہ میں سیاسی پناہ حاصل کر لیں۔
رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ واجد کی بیٹی صائمہ واجد نئی دلی میں مقیم ہیں جس سے جلد ہی شیخ حسینہ واجد کی ملاقات کرائی جائے گی۔
گزشتہ ایک ماہ سے جاری پُرتشدد واقعات میں بنگلا دیش میں سیکڑوں ہلاکتیں ہو چکی ہیں، اور طلبا کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک جاری ہے۔
طلبا نے رواں ہفتے شیخ حسینہ واجد سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حسینہ واجد نے طلبا کو مٹھی بھر دہشت گرد قرار دیا تھا۔
شیخ حسینہ واجد کے اس بیان میں طلبا میں غم و غصے کی لہر مزید تیز ہو گئی، اور ان کے مظاہروں میں شدت آ گئی۔
مظاہروں میں خوفناک حد تک شدت کے بعد بنگلادیشی آرمی چیف نے وزیر اعظم کو مستعفی ہونے کے لیے 45 منٹ میں مستعفیٰ ہونے کی ڈیڈ لائن دی تھی، شیخ حسینہ واجد نے قوم کے نام تقریر ریکارڈ کرانے کی کوشش کی مگر انہیں روک دیا گیا۔
جس کے بعد انہوں نے استعفیٰ دے کر وزیر اعظم محل سے بذریعہ ہیلی کاپٹر بھارت روانہ ہو گئیں، اور یوں ان کا 15 سالہ دور اقتدار اپنے اختتام کو پہنچا۔
وزیر اعظم کے مستعفیٰ ہونے کی خبر پھیلنے پر مظاہرین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور مظاہرے جشن میں بدل گئے۔
گزشتہ روز بنگلادیشی آرمی چیف جنرل وقار الزماں نے ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے ملک میں عبوری حکومت قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
مگر طلبا تحریک کے سرکردہ رہنماؤں نے بنگلادیشی آرمی چیف کی جانب سے ملک میں عبوری حکومت کے قیام کو مسترد کرتے ہوئے نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر یونس کی زیر صدارت عبوری حکومت بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ روز شام سے ہی طلبا تحریک کے مظاہرین نے عوامی لیگ کے دفاتر اور اراکین پارلیمنٹ کو نشانے پر لے لیا ہے، بنگلا دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمن کی ذاتی رہائش گاہ، عوامی لیگ کے مرکزی ہیڈ کوارٹرز، سابق قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان مشرفی مرتضیٰ سمیت مختلف عوامی لیگ کے اراکین اسمبلی کے گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا ہے.