بغداد: عراقی پارلیمنٹ میں شادی کے لیے عمر 18 سال سے کم کرکے لڑکیوں کے لیے 9 اور لڑکوں کے لیے 15 سال کرنے کا بل پیش کردیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ بل شہریوں کو خاندانی معاملات پر فیصلہ کرنے کے لیے شرعی قوانین یا سول عدلیہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کی اجازت دے گا۔
اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے تو یہ 9 سال کی لڑکیوں اور 15 سال سے کم عمر کے لڑکوں کو شادی کرنے کی اجازت دے گا۔
وزیر انصاف کی جانب سے پیش کے گئے اس بل کو پارلیمنٹ میں بحث سے قبل ہی تنقید کا سامنا ہے۔ ناقدین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ بل وراثت، طلاق اور بچوں کی تحویل کے معاملات میں حقوق میں کمی کا باعث بنے گا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں، خواتین کے گروپوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں نے شدید مخالفت کرتے ہوئے بل کو نوجوان لڑکیوں کی تعلیم، صحت اور بہبود کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔
دوسری جانب بل کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ اس کا مقصد اسلامی قانون کو معیاری بنانا اور نوجوان لڑکیوں کو غیر اخلاقی تعلقات سے بچانا ہے۔
عوامی دباؤ اور ارکان اسمبلی کی مخالفت پر گزشتہ ماہ کے آخر میں پارلیمنٹ نے اس بل کو واپس لے لیا تھا تاہم 4 اگست سے شروع ہونے والے نئے سیشن میں دوبارہ سامنے لے آئے۔