ڈھاکا: بنگلا دیش کی عدالت نے ایک شہری کی درخواست پر مستعفی وزیراعظم شیخ حسینہ، سابق وزیر داخلہ، عوامی لیکگ کے مقامی رہنما اور 4 پولیس افسران کے خلاف قتل کے مقدمے پر تحقیقات کا حکم دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حالیہ احتجاجی تحریک کے دوران فائرنگ میں مارے گئے ایک دکاندار کے لواحقین کی جانب سے وکیل مامون میاں نے عدالت سے مقدمہ دائر کرنے کا حکم نامہ حاصل کیا اور تھانے پہنچ گئے۔
عدالت کے حکم پر پولیس نے شیخ حسینہ واجد، اُن کے سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خان، عوامی لیگ پارٹی کے جنرل سیکرٹری عبدالقادر اور 4 اعلیٰ پولیس افسران کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا۔
مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ شیخ حسینہ واجد اور دیگر رہنماؤں کی ایماء پر ان 4 پولیس افسران نے 19 جولائی کو مظاہرین پر گولیاں برسائیں جس کی زد میں آکر میرے موکل جو کہ ایک دکاندار تھے جاں بحق ہوگئے۔
عدلت نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ ملزمان کے خلاف قتل کی تحقیقات کا آغاز کریں اور چارج شیٹ عدالت میں جمع کرایں۔
یاد رہے کہ ایک ماہ سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی طلبا تحریک کے دوران 450 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
شیخ حسینہ واجد جو عجلت میں استعفیٰ دیکر سرکاری گھر سے براہ راست ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت پہنچی تھیں، اُن کی مشکلات تاحال کم نہیں ہوئی ہیں۔ برطانیہ اور امریکا نے انھیں پناہ دینے سے معذرت کرلی ہے۔
ادھر بھارت بھی شیخ حسینہ کو باور کرا چکا ہے کہ وہ زیادہ عرصے تک ان کی مہمان نوازی نہیں کرسکے گا اور انھیں جلد کسی اور ملک جانا پڑے گا.