دوحہ: اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا گیا اس حوالے سے تاحال متضاد اطلاعات آ رہی ہیں تاہم ان کے بیٹے نے آج ایک بڑا انکشاف کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسماعیل ہنیہ کے صاحبزادے عبدالسلام نے بتایا کہ والد کو ایران کے ایک حساس مہمان خانے میں اُن کے موبائل فون کی مدد سے نشانہ بنایا گیا۔
عبدالسلام ہنیہ کا مزید کہنا تھا کہ میرے والد سوتے وقت اپنا موبائل فون تکیہ پر سر کے پاس رکھتے تھے اور اسی موبائل سے لوکیشن کا پتا چلا کر اسرائیل نے گائیڈڈ میزائل سے حملہ کیا۔
اسماعیل ہنیہ کے صاحبزادے نے ان رپورٹس کی تردید کی جس میں کہا گیا تھا کہ حماس کے سربراہ کے کمرے میں بم نصب کیا گیا تھا۔
عبدالسلام ہنیہ نے کہا کہ والد کے ساتھ والے کمرے میں ذاتی محافظین اور مشیر موجود تھے اگر بم دھماکا ہوتا تو ان لوگوں کا کمرہ بھی تباہ ہوجاتا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 31 جولائی کو تہران کے ایک سرکاری اور حساس مہمان خانے میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایران کے نومنتخب صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے بعد رات قیام کے لیے پہنچے تھے۔
اس پُراسرار حملے کے بارے میں ایران اور حماس کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے میزائل حملے میں اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا جب کہ ایسی رپورٹس بھی آئیں جس میں کمرے کے اندر بم نصب ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیل نے اس حملے میں ملوث ہونے کے الزام کی نہ تو تردید کی اور نہ ہی تصدیق کی ہے تاہم نیتن یاہو نے کہا کہ دنیا میں کہیں چھپا ہوا ہو، اسرائیل کے ہر دشمن کو کھوج لگا کر نشانہ بنائیں گے۔