واشنگٹن: واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت نے بنگلادیشی وزیراعظم حسینہ واجد کو پابندیوں سے بچانے کے لیے امریکا پر دباؤ ڈالا۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا بنگلادیش میں سیاسی حریفوں کو قید میں رکھنا اور آزادیٔ اظہار رائے سمیت دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر حسینہ واجد پر پابندیاں عائد کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔
امریکی سفارت کاروں نے بھی حالیہ انتخابات میں مخالفین کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکنے پر شیخ حسینہ واجد کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
شیخ حسینہ واجد نے جب اپنی حکومت گرانے کا الزام امریکا پر عائد کیا تو امریکی سینیٹرز نے بھی جوبائیڈن سے پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
تاہم بھارت نے اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں امریکا سے شیخ حسینہ واجد پر پابندیاں عائد نہ کرنے کی اپیل کی۔
اس حوالے سے امریکی جریدے کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت نے امریکی حکام سے شیخ حسینہ واجد کے ساتھ نرمی برتنے کی اپیل بھی کی تھی۔
واشنگٹن پوسٹ سے گفتگو میں بھارتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی حکام پر واضح کردیا کہ بنگلا دیش کا معاملہ ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ اسٹریٹجک امور پر اتفاق رائے کے بغیر امریکا بھارت کو اپنا اسٹریٹجک شراکت دار نہیں سمجھ سکتا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ایک سال قبل بھارتی حکام نے اپنے امریکی ہم منصبوں سے شیخ حسینہ واجد پر دباؤ ڈالنا بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے بھارت کے کہنے پر شیخ حسینہ واجد سے متعلق اپنی پالیسی میں نرمی دکھائی ہے.