دوحہ: قطر میں ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدہ کی کوششیں، امریکی وزیر خارجہ کے دورۂ مشرق وسطیٰ اور جوبائیڈن کے نیتن یاہو کو فون کے باوجود تاحال فلاڈلفیا راہداری کا معاملہ حل نہیں ہو پایا۔
العربیہ نیوز نے اپنے خصوصی ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل ہر صورت رواں سال کے اختتام تک فلاڈلفیا راہداری میں اپنی موجودگی باقی رکھنا چاہتا ہے جب کہ مصر اس پر کسی صورت تیار نظر نہیں۔
العربیہ نیوز کا کہنا ہے کہ یہ باتیں گزشتہ ہفتے ہونے والے مذاکرات سے با خبر 10 افراد نے بتائیں جن میں حماس کے 2 ذمے داران اور 3 مغربی سفارت کار شامل ہیں۔
العربیہ نیوز نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا کہ غزہ جنگ بندی پر مصر اور قطر نے حماس کو راضی کرنے کی ذمہ داری لی ہے جب کہ امریکا اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے اسرائیل پر دباؤ ڈالے گا۔
العربیہ نیوز کے ذرائع کے مطابق اس حوالے سے ہونے والے مذاکرات، مصر میں کم از کم 2 روز تک جاری رہیں گے۔
مصر نے فلاڈلفیا راہداری میں 8 نگرانی ٹاور بنانے کی اسرائیلی تجویز مسترد کر دی تھی جس پر امریکا نے صرف 2 ٹاور بنانے کی تجویز دی تاہم اس تجویز کو بھی مصر نے ماننے سے انکار کردیا تھا۔
فلاڈلفیا کی راہداری کا مسئلہ حل ہوئے بغیر غزہ جنگ بندی معاہدہ ہونے کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔
جس کے حل کے لیے فلاڈلفیا راہداری، رفح گذر گاہ اور غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکا کی ثالثی میں اسرائیل اور مصر کے درمیان بات چیت آئندہ چند گھنٹوں میں قاہرہ میں ہوگی۔
ادھر ایک مغربی سفارت کار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے اسرائیل کے فلاڈلفیا اور رفح راہداریوں میں صیہونی فوجیوں کی موجودگی کے مطالبات قبول کرلیے ہیں تاہم ایک امریکی ذمے دار نے اس کی تردید کی ہے۔
دوسری جانب امریکی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ مذاکرات کا مقصد فلاڈلفیا، رفح اور نتساریم راہ داریوں، یرغمالیوں کی بازیابی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی جیسے اہم امور میں اختلافات کا حل تلاش کرنے کے لیے قاہرہ میں اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مصر، قطر اور امریکا کے ایک مشترکہ بیان میں زور دیا گیا ہے کہ غزہ کے عوام، قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کی تکالیف کے ازالہ کرنے کا وقت آگیا ہے