نئی دہلی: بھارت میں سادھو ماہانت رام گری مہاراج نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخانہ کلمات کہے جس پر مسلمانوں میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی اور شدید احتجاج کیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع ناسک کے گاؤں پنچولی میں پیش آیا جس کے بعد وہاں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں اور جگہ جگہ پولیس تعینات کردی گئی۔
مسلم رہنماؤں نے سادھو کیخلاف مقدمہ درج کرانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے منع کردیا جس پر مظاہرین مشتعل ہوگئے اور پولیس کے خاف شدید نعرے بازی کی گئی۔
نام نہاد سیکولر اسٹیٹ کی پولیس نے مسلمانوں کے جذبات کا احساس کرنے اور ان کی داد رسی کے بجائے الٹا احتجاج کرنے والے مسلمانوں کو ہی گرفتار کرنا شروع کردیا۔ تقریباً 150 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا جب کہ 20 کو حراست میں لے لیا گیا۔
جس پر مشتعل ہجوم نے تھانے پر دھاوا بول دیا، کچھ اہلکار زخمی ہوگئے جن کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے جب کہ زخمی مظاہرین میں سے 4 کی حالت نازک ہے۔
پولیس نے انتقامی کارروائی میں چھتر پور میں کانگریس کے سابق نائب صدر اور مسلم رہنما حاجی شیراز علی کے گھر پر چھاپہ مارا اور ان کے گھر کو غیر قانونی تعمیر قرار دیتے ہوئے مسمار کر دیا۔
پولیس کی اس جانبداری پر مسلمانوں میں اشتعال پھیل گیا اور ایک بار پھر بڑی تعداد میں مظاہرین تھانے پر جمع ہوگئے جس پر پولیس سادھو ماہانت رام گری مہاراج کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر مجبور ہوگئی۔
تاحال پولیس مفرور سادھو ماہانت رام گری مہاراج کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ مسلم رہنماؤں نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے ہی سادھو کو محفوظ مقام پر منتقل کیا ہے.