نئی دہلی: بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش میں عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس پر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے حملہ کردیا، پتھر برسائے اور شرکا کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
بھارت میں مودی سرکار کی پشت پناہی میں اقلیتی حقوق کی کھلم کھلا دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔
مودی کے بھارت میں اقلیتیں سکھ، عیسائی اور خصوصی طور پر مسلمان حکومتی جبر اور ہندوؤں کی انتہاپسندی کا شکار ہیں۔
جس کی تازہ مثال مقامی انتظامیہ سے اجازت لینے کے باوجود عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس پر ہندوتوا کے جنونیوں کا حملہ ہے۔
انتہا پسند ہندوؤں نے جے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے جلوس پر پتھراؤ کیا اور مسلمانوں کو لاٹھیوں، ڈنڈوں اور راڈوں سے تشدد کا نشانہ بنایا۔
مقدس دن کے انتہائی محترم جلوس پر ہندو غنڈوں کے حملے سے مسلم برادری میں غم و غصے کا اظہار کیا۔
مقامی مسلم رہنماؤں نے سوال اُٹھایا کہ کیا اب مودی سرکار جلوس پر پتھراؤ کرنے والوں کے گھروں کو بھی بلڈوز کرے گی یا صرف مسلمانوں کے گھروں کو نشانہ بنایا جائے گا؟
یاد رہے کہ اس قبل ایسے ہی ایک واقعے میں بھارتی پولیس نے مسلمانوں کو ہندووں کے جلوس پر حملے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان افراد کے گھروں کو مسمار کردیا تھا۔
اس سے قبل بھی عید میلاد النبیؐ کے جھنڈے لگانے پر جنونی ہندوؤں نے مسلم آبادی پر حملہ کر کے مسجد شہید کر دی تھی۔
انتہا جماعت بجرنگ دل اور بی جے پی کے غنڈوں نے مسلم آبادی میں موٹر سائیکلوں اور املاک کو آگ لگا دی تھی
ڈنڈوں اور راڈوں سے لیس انتہا پسند ہندوؤں کے حملوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
بھارت میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان اس قدرغیر محفوظ ہوچکے ہیں کہ اب انہیں اپنے بچوں کا مستقبل یہاں تاریک نظر آتا ہے.