امریکا میں ٹک ٹاک کے گِرد گھیرا مزید تنگ

امریکا میں ایک عدالت نے ٹک ٹاک سے متعلق پرانے قانون کو برقرار رکھنے کا فیصلہ دیا ہے جس کے تحت مالک کمپنی بائٹ ڈانس کو 19 جنوری 2025 تک ایپ فروخت کرنے یا ملک گیر پابندی کا سامنا کرنے کا کہا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی عدالت نے ٹک ٹاک کی اس دلیل کو مسترد کر دیا ہے جس میں ادارے نے کہا کہ عدالت کا یہ فیصلہ امریکی آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ عدالت کا جواب میں کہنا تھا کہ یہ قانون قومی سلامتی سے متعلق ہے۔

جج نے مزید کہا کہ قانون غیر ملکی کمپنی کے کنٹرول کو نشانہ بناتا ہے نہ کہ ٹک ٹاک پر مواد یا تقریر کو۔

ٹک ٹاک کے ترجمان مائیکل ہیوز نے کہا کہ ادارہ سپریم کورٹ میں اس حوالے سے اپیل کرے گا۔ یہ پابندی ناقص اور فرضی خدشات پر مبنی ہوگی جو کہ سنسر شپ کے مترادف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ قانون نافذ کیا گیا تو یہ 170 ملین سے زیادہ امریکیوں کی آزادی اظہار رائے پر قدغن ثابت ہوگا۔

دوسری جانب عدالتی فیصلے کے بعد بائٹ ڈانس نے اس پر عملدرآمد کو ناممکن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ٹک ٹاک فروخت نہیں کرے گا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک چینی حکومت کو صارف کے ڈیٹا تک رسائی یا پروپیگنڈے کے لیے مواد میں ہیرا پھیری کی اجازت دیتا ہے۔ اگرچہ حکومت نے اس حوالے سے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا لیکن حکومت کا دعویٰ ہے کہ ملکی سالمیت کو۰ خطرہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں