اسلام آباد:پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل وزیر نے قومی اسمبلی میں تحریک التواء پیش کر دی جس میں انہوں نے اسلام آباد میں نہتے مظاہرین پر فائرنگ اور قتل پر قومی اسمبلی میں بحث کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
تحریک التواء میں زرتاج گل نے قومی اسمبلی میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالی پر فوری بحث کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرامن شہریوں اور صحافیوں کے حقوق کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی، مظاہرین پر طاقت کا استعمال آئین پاکستان اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل نے کہا کہ مظاہرین پر تشدد اور صحافیوں کی ہراسگی ناقابل قبول ہے، ریاستی اداروں پر عوامی اعتماد کو بچانے کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔
قبل ازیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی زرتاج گل کا کہنا تھا کہ ڈی چوک پر شہید اور لاپتا کارکنان کے اہل خانہ کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل پارلیمنٹ کی داخلہ کمیٹی کے اجلاس میں میرا پہلا سوال یہی تھا کہ ڈی چوک پر گولی کس کے حکم پر چلائی؟، اس وقت سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ نہتے لوگوں پر گولی کیوں چلائی؟، ڈی چوک پر قومی ترانہ پڑھنے والوں پر بارہ گھنٹے بجلی بند کر کے آپریشن کیوں کیا گیا۔
زرتاج گل نے کہا کہ انہوں نے یہ کوشش کی کہ میرے سوالات ٹیبل پر نہ آئیں، میٹنگ اس لیے شفٹ کی گئی کہ وہاں میڈیا نہ پہنچ سکے۔ میرا دوسرا سوال تھا کہ حکومت مسنگ پرسنز اور شہداء کی لسٹ دے تاکہ معاملہ کلیئر ہوسکے کہ کتنے لوگ شہید ہیں۔