پی ٹی آئی کیساتھ مذاکرات کا پہلا دور ختم، حکومت نے چارٹر آف ڈیمانڈ مانگ لیا

اسلام آباد:حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں حکومت نے پی ٹی آئی سے چارٹر آف ڈیمانڈ مانگ لیا۔

اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے مذاکرات میں شرکت کے لیے تحریک انصاف کے 3 رہنما پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے جب کہ حکومت کی جانب سے عرفان صدیقی، علیم خان، اسحاق ڈار، نوید قمر، راجا پرویز اشرف اور رانا ثنا اللہ بھی پہنچے۔

حکومتی کمیٹی میں اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ اور عرفان صدیقی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں راجا پرویز اشرف، نوید قمر، خالد مقبول صدیقی، عبدالعلیم خان اور چوہدری سالک بھی حکومتی کمیٹی میں شامل ہیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی سے عمر ایوب، علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، سلمان اکرم راجا اور صاحبزادہ حامد رضا بھی کمیٹی کا حصہ ہیں تاہم وزیراعلیٰ پختونخوا، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، حامد خان اور سلمان اکرم راجا نے آج کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

حکومت نے مذاکرات کیلیے بغیر پوچھے وقت دیا، پی ٹی آئی ذرائع

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کی جانب سے اسد قیصر، حامد رضا اور علامہ راجا ناصر عباس شریک ہوئے جب کہ علی امین صوبائی کابینہ کے اجلاس ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب عدالت میں پیشی اور حامد خان بنگلادیش کے دورے کی وجہ سے مذاکرات کا حصہ نہیں بنے۔

پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے پوچھے بغیر پیر کا وقت دیا تھا، ہمارے اکثر لوگ کیسز اور دیگر معاملات میں مصروف ہیں۔

عمران خان کبھی نہیں کہیں گے مجھے رہا کرو، علامہ راجا ناصر عباس

علامہ راجا ناصر عباس نے اس حوالے سے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا پورا رول ہے۔ مذاکرات میں بھی اسٹیبلشمنٹ کی مدد حاصل ہے، سب کو پاکستان کا سوچنا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ حکومت کے پاس آخری موقع ہے کہ حالات ٹھیک کریں۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے میز پر بیٹھیں گے تو معلوم ہوگا حکومت کی نیت کیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کبھی نہیں کہٰں گے کہ مجھے رہا کرو۔ وہ قانون کی بالادستی کی بات کرتے ہیں۔

ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، صاحبزادہ حامد رضا

پی ٹی آئی کے صاحبزادہ حامد رضا نے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھی مذاکرات کے لیے کھلے دل سے جارہے ہیں لیکن اپنے ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔

انہوں نے سیاسی اسیروں کی رہائی اور جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ہر معاملے پر اعتماد میں لیا جائے گا ۔ سیاسی اسیروں کی رہائی میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی سر فہرست ہے ۔ میں کوئی ایسی بات نہیں کرنا چاہتا جس سے مذاکرات متاثر ہوں۔

ماضی کو ایک طرف رکھ کر آگے بڑھیں گے،عرفان صدیقی

پارلیمنٹ ہاؤس آمد کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ اچھی توقعات کے ساتھ جا رہے ہیں، ہمارے پیش نظر پاکستان اور اس کی ترقی ہے، پاکستان کے عوام اور خوش حالی ہے۔ اچھے مقاصد اور اچھی نیت کے ساتھ ماضی کو ایک طرف رکھتے ہوئے توقع رکھتے ہیں کہ مذاکرات کے اچھے نتائج نکلیں گے۔

سینئر ممبران کی موجودگی مذاکرات کی سنجیدگی کا مظہر ہے، اسپیکر قومی اسمبلی

پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ بیرسٹر گوہر نے مذاکرات کے لیے کردار ادا کرنے کا کہا، جس پر میں نے وزیراعظم سے درخواست کی۔

انہوں نے کہا کہ سب صاحبان کا شکر گزار ہوں کہ مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی گئی۔ مذاکرات کی سنجیدگی سنیئر ممبران کی موجود سے ظاہر ہے۔ امید ہے پاکستان کی بہتری کی بات کریں گے۔ ہر مسئلے کا حل مذاکرات میں ہے۔

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہم نے جمہوری طرز عمل اختیار کیا ہے۔ مشاورت سے آئندہ بھی اجلاس رکھیں گے۔ اللہ سے دعا ہے کہ جو پاکستان،جمہوریت اور ہمارے لیے بہتر ہے وہ نتیجہ نکلے۔

دیکھیں گے حکومت کی نیت کیسی ہے؟ عمر ایوب

پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا کہ حکومت نے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی ہے آج مذاکرات کا پہلا دور ہے، حکومت کی نیت کیسی ہے یہ بھی دیکھا جائے گا۔

مذاکرات ختم، حکومت نے پی ٹی آئی سے مطالبات مانگ لیے

دریں اثنا حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان اجلاس ختم ہوگیا، حکومت اپوزیشن مذاکرات کا آئندہ اجلاس دو جنوری کو ہوگا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں حکومت نے پی ٹی آئی سے چارٹر آف ڈیمانڈ مانگ لیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے میڈیا کو بتایا کہ آج حکومت اور اپوزیشن کمیٹی کی پہلی میٹنگ ہوئی ہے، میں حکومتی اور اپوزیشن کی قیادت کا شکر گزار ہوں، آج بڑے مثبت انداز میں بات چیت ہوئی، کچھ ماضی اور کچھ حال کی باتیں ہوئیں، مذاکرات سے جمہوریت اور سیاست بہتر ہوگی۔

انہوں ںے کہا کہ اپوزیشن کے کچھ ممبران شرکت نہ کرسکے اگلی میٹنگ دو جنوری کو ہوگی اپوزیشن اپنے مطالبات اگلی میٹنگ میں پیش کرے گی۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مذاکرات میں کوئی گارنٹئیر نہیں، کامیابی کے 100 فیصد چانس ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں