125

سائنس دانوں کا بلیک ہولز کے متعلق سنسنی خیز انکشاف

ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوب نے حال ہی میں ایسے شواہد اکٹھے کیے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انتہائی بڑے بلیک ہولز میچور کہکشاؤں میں ستاروں کی تخلیق کو روکتے ہیں۔

ماہرینِ فلکیات کی ٹیم نے جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے نیئر انفرا ریڈ کیمرا (این آئی آر کیم) کا استعمال کرتے ہوئے 19 کہکشاؤں کا جائزہ لیا جو زمین سے 11 ارب نوری سال فاصلے پر موجود اسپائڈر ویب پروٹرو کلسٹر (کائنات کے بہترین مطالعہ کی گئی کہکشاؤں کے جتھے میں سے ایک) کا حصہ ہیں۔

جائزے میں معلوم ہوا کہ وہ کہکشائیں جن کے مرکز میں سپر میسو بلیک ہولز ہوتے ہیں ان کے ستارہ بنانے کی شرح ان کہکشاؤں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے جن میں اتنے بڑے بلیک ہولز نہیں ہوتے۔

تحقیق کے نتائج کہکشاں کے ارتقاء کے متعلق فہم فراہم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔

کائنات میں ستارے اس وقت وجود مین ااتے ہیں جب ٹھنڈی ہائیڈروجن گیس کے بڑے بادل اپنی کششِ ثقل کے وزن کے تحت منہدم ہوجاتے ہیں۔ جیسے ہی منہدم ہونے والے بادل کے مواد کی کثافت بڑھتی ہے، اس کا درجہ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے جس سے بالآخر نیوکلیئر فیژن کا عمل شروع ہوجاتا ہے جس سے ستارہ وجود میں آجاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں