مغربی کنارے کے ایک قصبے میں 2 مسلح افراد نے کار اور ایک بس پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کار اور مسافر بس پر فائرنگ میں 3 اسرائیلی ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا۔
حملے میں ہلاک ہونے والوں میں 60 سال کی 2 خواتین اور 40 سالہ ایک مرد کو جائے وقوعہ پر مردہ قرار دے دیا گیا تھا۔
زخمی ہونے والوں میں سے 3 کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مشتبہ حملہ آور نوجوان حلیے سے فلسطینی لگتے ہیں جن کی تلاش میں چھاپا مار کارروائی کی جا رہی ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حملہ آور ایک قریبی گاؤں میں فرار ہوگئے۔ شہری مشکوک افراد پر نظر رکھنے اور گرفتاری میں مدد کریں۔
حماس نے اس حملے کو قابض اسرائیلی فوج کے جرائم کیخلاف دلیرانہ ردعمل کے طور پر سراہا ہے لیکن حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوج کی جارحیت میں 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک مغربی کنارے میں تقریباً 800 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے خبردار کیا ہے کہ ایسے حملوں پر فوج کو طاقت سے جواب دینے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ 1967 میں اسرائیل نے مغربی کنارے پر قبضہ کرلیا تھا اور اس کے بعد سے لاکھوں اسرائیلی مغربی کنارے میں آباد ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ اور دنیا کے زیادہ تر ممالک مغربی کنارے کی ان یہودی بستیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہیں لیکن اسرائیل ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے تاریخی اور بائبل کے دور سے یہودی علاقہ مانتا ہے۔