بینکاک: تھائی لینڈ کے سابق وزیراعظم تھاکسن شناوترا نے دو دہائی قبل مسلمانوں کے قتل عام پر پہلی بار عوامی سطح پر معافی مانگ لی۔
یہ واقعہ “تک بائی قتل عام” کے نام سے جانا جاتا ہے، جس میں درجنوں مسلمان فوجی ٹرکوں میں دم گھٹنے سے جاں بحق ہو گئے تھے۔
25 اکتوبر 2004 کو تھائی سیکیورٹی فورسز نے نارتھیوت صوبے میں ایک پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرنے والے مظاہرین پر فائرنگ کی، جس سے 7 افراد ہلاک ہوگئے۔ بعدازاں 78 مظاہرین کو فوجی ٹرکوں میں بھر کر لے جایا گیا، جہاں آکسیجن کی کمی کے باعث ان کی موت واقع ہوگئی۔
یہ واقعہ تھائی لینڈ کے مسلم اکثریتی جنوبی علاقوں میں ریاستی جبر کی علامت بن چکا ہے، جہاں علیحدگی پسند زیادہ خودمختاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
تھائی لینڈ میں انسانی حقوق کے گروپ “دوائے جے” کی شریک بانی انچنا ہیمینا کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب تھاکسن شناوترا نے معافی مانگی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سابق وزیراعظم کو متاثرین کے اہل خانہ سے براہ راست معافی مانگنی چاہیے۔
2023 میں متاثرین کے اہل خانہ نے 7 سابق فوجی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا، جن میں ایک سابق فوجی کمانڈر بھی شامل تھا، جو بعد میں پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہو گیا۔ تاہم، حکام نے عدالت میں پیش ہونے سے انکار کر دیا، اور قانونی پیچیدگیوں کے باعث کیس ختم کر دیا گیا۔