گردشی قرضے ختم کرنے کیلیے 11 فیصد سے کم شرح سود پر 12.5 کھرب کی قرض ڈیل

اسلام آباد:گردشی قرضے ختم کرنے کیلیے حکومت کی کمرشل بینکوں کیساتھ 11 فیصد سے کم شرح سود پر 12.5 کھرب قرض کی ڈیل طے پا گئی۔

نئی ڈیل 3 سے5 فیصد تک سستی ہے، 12.5 کھرب کا قرض سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے کھاتوں میں لیا جا رہا ہے، یہ مجموعی سرکاری قرض کا حصہ نہیں ہو گا۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ ماضی میں حکومت نے گردشی قرضوں کی ادائیگی کیلیے بینکوں سے جو قرضے لیے ان پر اس وقت 14 فیصد سود جبکہ حکومت آئی پی پیز کو بروقت ادائیگی نہ کرنے پر16 فیصد تک سود ادا کر رہی ہے۔

نئی ڈیل کیلیے آئی ایم ایف کیساتھ مفاہمت منصوبے کی توثیق کیلیے اس کے خدوخال شیئر کرنے کے بعد ہوئی۔

بات چیت کے دوران آئی ایم ایف ٹیم کو بتایا گیا کہ نئے منصوبے پر عمل درآمد سے گردشی قرضے ختم ہوجائینگے لیکن آئندہ تین ،چار سال تک نئے گردشی قرضوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

مذکورہ ڈیل کو موجودہ حکومت کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، جس نے فوج کی مدد سے بجلی کی لاگت کم کرنے اور خامیاں دور کرنے کیلئے متعدد اقدامات کئے۔

نئی ڈیل پر کام پاور سیکٹر کیلئے سول ملٹری ٹاسک فورس برائے سٹرکچرل ریمارمز نے مل کر کیا، جس کی تفصیلات کو وزارت خزانہ نے سول ملٹری قیادت کی موجودگی میں حتمی شکل دی۔

ذرائع نے بتایا کہ ڈیل کے مطابق کمرشل بینکوں نے 12.5 کھرب کا مجموعی قرض موجودہ انٹربینک ریٹ سے ایک فیصد کم پر دینا ہے جوکہ 10.8 فیصد کے قریب ہے۔ حکومت نے8 فیصد پر قرض حاصل کرنے کی کوشش کی مگر بینک متفق نہ ہوئے۔

کل 24 کھرب گردشی قرضے ختم کرنے کیلئے15 کھرب کی اصل رقم کلئیر کرنی ہے۔ حکومت نئے قرضوں اور 250 ارب کی بجٹ سپورٹ سے 15 کھرب کلئیر کرے گی۔

ذرائع کا کہناتھاکہ مکمل ادائیگیوں کے عوض حکومتٰ آئی پی پیز کیساتھ 272 ارب واجب الادا سود ختم کرنے کیلئے مذاکرات کرے گی۔12.5 کھرب کینئے قرض میں سے 683 ارب پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کیکلئیر ہوں گے، یہ قرض ماضی میں بینکوں کے کیبور ریٹ سے 2 فیصد زائد پر لیا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ مجموعی گردشی قرضوں میں 280 ارب نیو کلئیرپاور پلانٹس، 220 ارب ایل این جی پاور پلانٹس، پانچ ارب سرکاری پاور پلانٹس کوملیں گیجبکہ کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کو بھی ادائیگی ہو گی۔

حکومت 12.5 کھرب قرض چھ سال میں ادا کرے گیجبکہ اس کے سروس چارجز2.83 روپے فی یونٹ سرچارج کی مد میں پہلے سے صارفین سے وصول کئے جا رہے ہیں، اس سے سالانہ 350 ارب روپے حاصل ہوتے ہیں۔

ڈیل کے پہلے سال حکومت نئے قرض پر135 ارب روپے سود کی مد میں ادا کرے گی،باقی215 ارب قرض کی اصل رقم ادا کرنے کیلئے استعمال ہو گی ۔ذرائع نے بتایا کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ بڑھنے سے نئے قرض پر شرح سود بھی بڑھ جائیگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں