کولمبو : سری لنکا کی ایک عدالت نے بدعنوانی کے مقدمے میں دو سابق وزیروں کو 20 سے 25 سال قید کی سزا سنا دی، جو ملک کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم فیصلہ قرار دیا جا رہا ہے۔
سابق کھیلوں کے وزیر مہیندناندا الُتھگامگے اور سابق تجارت کے وزیر انیل فرنینڈو کو عدالت نے ریاستی خزانے سے 53 ملین سری لنکن روپے (تقریباً 1.77 لاکھ امریکی ڈالر) کی خردبرد کا مجرم قرار دیا۔
دونوں نے یہ رقم 14,000 کیرم بورڈز اور 11,000 ڈرافٹس سیٹس خرید کر تقسیم کرنے میں استعمال کی، تاکہ سابق صدر مہندا راجاپاکسا کی 2015 کی انتخابی مہم کو فائدہ پہنچایا جا سکے، جو ناکام ہوئی تھی۔
عدالت نے الُتھگامگے کو 20 سال اور فرنینڈو کو 25 سال قید کی سزا دی، ساتھ ہی 2,000 ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا۔
مہیندناندا الُتھگامگے اب راجاپاکسا حکومت کے سب سے سینئر رکن بن گئے ہیں جنہیں کرپشن پر سزا ملی ہے۔ ان پر ایک اور کیس بھی جاری ہے، جس میں انہوں نے مبینہ طور پر چینی کمپنی کو 60 لاکھ ڈالر کی کھاد کی ادائیگی کی، حالانکہ کھاد کبھی فراہم نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ الُتھگامگے نے 2020 میں ورلڈ کپ 2011 کے فائنل میں میچ فکسنگ کا دعویٰ کیا تھا، جسے بعد میں تحقیقات کے باوجود ثابت نہیں کیا جا سکا۔
انہوں نے کہا تھا کہ “ہمیں 2011 کا ورلڈ کپ جیتنا چاہیے تھا، لیکن ہم نے میچ بیچ دیا۔”
سری لنکا نے وہ فائنل میچ بھارت کے خلاف چھ وکٹوں سے ہارا تھا۔ اس الزام کی کھلاڑیوں نے سختی سے تردید کی تھی۔