ماہرین کا کہنا ہے کہ برِاعظم افریقا آئندہ چند لاکھ برسوں میں دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوجائے گا اور اس کے درمیان خلا میں ایک سمندر جگہ لے لے گا۔
برِ اعظم کے دو حصے ہونے وجوہات طویل عرصے سے زیر بحث رہی ہیں۔ماضی میں سائنس دانوں کا خیال تھا کہ افریقا کی ٹیکٹونک پلیٹس دوبارہ سے فاصلہ اختیار کررہی ہیں۔
تاہم، یونیورسٹی آف گلاسگو میں کی جانے والی ایک تازہ ترین
تحقیق
میں بتایا گیا ہے کہ خطے میں زمین کی گہرائی میں انتہائی شدید آتش فشانی سرگرمی ممکنہ طور پر زمین کی تقسیم کو ہوا دے رہی ہے۔
زمین کی سطح سے تقریباً 2900 کلو میٹر نیچے بڑی مقدار میں پگھلی ہوئی چٹان کا گرم مادہ افریقی خطے کےخلاف اوپر کی جانب زور لگا رہا ہے اور اس کو توڑ رہا ہے۔
یونیورسٹی آف گلاسگو اور اسکاٹش یونیورسٹیز انوائرنمنٹل ریسرچ سینٹر کے پروفیسر فِن اسٹورٹ (جنہوں نے پروجیکٹ کی سربراہی کی) کا کہنا تھا کہ تحقیق بتاتی ہے کہ مشرقی افریقا کے نیچے کور-مینٹل کی سرحد پر بڑی مقدار میں پگھلی ہوئی چٹان کا مادہ موجود ہے۔ یہ پلیٹوں کو دور کر رہا ہے اور برِ اعظم افریقا کو اٹھایا ہوا ہے جس کی وجہ سے یہ معمول سے سیکڑوں میٹر بلند ہے۔
ایسٹ افریقن رفٹ سسٹم (EARS) زمین پر سب سے بڑا فعال کونٹینینٹل رفٹ سسٹم ہے۔ یہ سسٹم افریقا کے تقریباً 3500 کلومیٹر کے حصے کو علیحدہ کرنے کے عمل میں ہے۔
واضح رہے برِ اعظموں کا اس طرح ٹوٹنا زمین پر کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔ اس ہی عمل کی بدولت زمین پر آج سات برِ اعظم موجود ہیں۔ تقریباً 24 کروڑ برس قبل زمین بس ایک سپر کونٹینینٹ تھی جس کا نام پینگیا تھا۔