پلاسٹک کی خالی بوتلیں مشین میں ڈالیں اور کریڈٹ حاصل کریں

لاہور:پلاسٹک کی استعمال شدہ خالی بوتلیں کچرے میں پھینکنے کے بجائے انہیں مشین میں ڈال کر کریڈٹ حاصل کیا جا سکے گا، ڈیڑھ لیٹر کی 20 خالی بوتلیں ریورس وینڈر مشین میں ڈالنے پر ایک ہزار روپے کا گرین کریڈٹ ملے گا۔

لاہور میں پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے ایک نیا ماحول دوست منصوبہ متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت شہری خالی پلاسٹک بوتلیں مخصوص مشینوں میں ڈال کر گرین کریڈٹ حاصل کر سکیں گے۔ یہ منصوبہ ایک نجی کمپنی، آئی ایس پی انوائرمنٹل سولوشنز، نے انٹراٹیک گروپ کے اشتراک سے شروع کیا ہے اور اسے ورلڈ بینک کی مالی معاونت حاصل ہے۔

منصوبے کو ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے ’’گرین کریڈٹ پروگرام‘‘ کے ساتھ بھی منسلک کر دیا گیا ہے، جس کے تحت شہریوں کو استعمال شدہ پلاسٹک کے بدلے میں کریڈٹ حاصل کرسکیں گے۔

گروپ کے چیئرمین گلفام عابد نے بتایا کہ لاہور میں روزانہ تقریباً 500 ٹن پلاسٹک بوتلوں کا کچرا پیدا ہوتا ہے، جو عام طور پر ندی نالوں، دریاؤں یا لینڈفل سائٹس پر پھینک دیا جاتا ہے۔ نئی ریورس وینڈنگ مشینوں کے ذریعے یہ بوتلیں اور دیگر سنگل یوز پلاسٹک اشیاء، جیسے کپ یا پلیٹیں، جمع کی جائیں گی اور انہیں خام مال کے طور پر استعمال کر کے فٹ پاتھ، سڑکوں کی مرمت یا ماحولیاتی اینٹوں کی تیاری جیسے منصوبوں میں استعمال کیا جائے گا۔

یہ مشینیں شہریوں کو ایک ہزار روپے تک کا ’’گرین کریڈٹ‘‘ دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ کمپنی کے مطابق ڈیڑھ لیٹر کی 20 یا آدھ لیٹر کی 40 بوتلیں ایک کلوگرام پلاسٹک کے برابر سمجھی جائیں گی، جس پر ایک ہزار روپے کا کریڈٹ ملے گا۔ مشین کا استعمال نہایت سادہ رکھا گیا ہے۔ صارفین بوتل مشین کے مخصوص خانے میں ڈال کر بٹن ’’اے‘‘ دبائیں گے، اپنا فون نمبر درج کریں گے اور بٹن ’’بی‘‘ دبانے پر مشین اسکرین پر ان کے کریڈٹ کی تفصیل ظاہر کرے گی۔ یہ معلومات موبائل ایپ پر بھی دستیاب ہوں گی۔

موبائل ایپ کے ذریعے کباڑی کمپنی سے براہ راست رابطہ کر کے بوتلیں فروخت بھی کر سکیں گے۔ کمپنی کا نمائندہ ان سے خود جا کر بوتلیں خریدے گا۔ ایپ میں لاہور کے 18 ہزار سے زائد کباڑیوں کا ڈیٹا شامل کیا گیا ہے۔ ان کباڑیوں کو ناصرف ان کا معمول کا منافع ملے گا بلکہ وہ گرین کریڈٹ بھی حاصل کر سکیں گے۔

منتظمین کے مطابق پہلے مرحلے میں یہ مشینیں لاہور کی چار نجی جامعات میں نصب کی جا رہی ہیں جبکہ آئندہ مرحلے میں انہیں عوامی اور نجی علاقوں میں توسیع دی جائے گی۔ کمپنی کے مطابق مشین مکمل طور پر پاکستان میں تیار کی گئی ہے، اگرچہ اس میں جدید چینی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔ ایک مشین کی تیاری پر آٹھ لاکھ روپے لاگت آئی ہے اور یہ بیک وقت 25 کلوگرام پلاسٹک ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس میں وزن کے حساس سینسر نصب ہیں جو غیر متعلقہ اشیاء کو مسترد کر دیتے ہیں۔

شہریوں نے اس منصوبے کو ماحول دوست اور فائدہ مند قرار دیا ہے۔ مقامی رہائشی ندا ظفر کا کہنا ہے کہ اگر ہر شہری روزمرہ استعمال شدہ پلاسٹک کو الگ محفوظ کر کے مشین میں ڈالے تو قلیل مدت میں مالی فائدہ اور طویل مدت میں ماحول دوست رویوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ ایک اور شہری سارہ عالمگیر نے پلاسٹک کے دیرپا نقصان دہ اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے ماحولیاتی بہتری اور آلودگی میں کمی ممکن ہو سکے گی۔

منصوبے کے تحت سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں ایک ’’ایکو برکس پلانٹ‘‘ بھی قائم کیا گیا ہے، جہاں جمع شدہ پلاسٹک سے تعمیراتی مقاصد کے لیے اینٹیں تیار کی جائیں گی۔ اس پلانٹ کی افتتاحی تقریب جولائی میں متوقع ہے۔

حکام کے مطابق یہ منصوبہ صرف مشینوں کی تنصیب تک محدود نہیں بلکہ اس کا مقصد شہریوں میں ماحولیات کے تحفظ کا شعور اجاگر کرنا بھی ہے، تاکہ پلاسٹک کو کچرا نہیں بلکہ ایک قیمتی وسیلہ سمجھا جائے جسے دوبارہ استعمال کے قابل بنا کر ماحولیاتی اور اقتصادی فوائد حاصل کیے جا سکیں.

اپنا تبصرہ بھیجیں