اگر آپ کسی کولڈ اسٹوریج میں بند ہو جائیں اور آس پاس کوئی نہ ہو تو موت کا سامنا ہوسکتا ہے۔
چین میں ایک خاتون کو اس تجربے کا سامنا ہوا جو غلطی سے کمپنی کے فریزر میں لاک ہونے کے بعد موت کے دہانے پر پہنچ گئی تھیں۔
وسطی چین کے صوبے ہونان سے تعلق رکھنے والی خاتون چِن اپنی کولڈ چین لاجسٹکس کمپنی کے فریزر میں سامان کو تنہا رکھ رہی تھیں۔
کولڈ اسٹوریج یا فریزر کے مرکزی دروازے میں ایک چھوٹا دروازہ بھی بنایا گیا ہے اور حفاظتی اصولوں کے تحت 2 افراد اس چھوٹے دروازے سے سامان کو رکھتے یا نکالتے ہیں۔
مگر چِن نے اس اصول کو نظر انداز کرکے دروازہ کھول کر سامان رکھنا شروع کیا۔
جب سامان فریزر کے اندر پہنچ گیا تو انہوں نے دروازہ مکمل طور پر بند کر دیا تاکہ باہر کی حرارت سے اندر موجود سامان متاثر نہ ہو۔
کام مکمل ہونے کے بعد انہوں نے دریافت کیا کہ دروازہ کھل نہیں رہا جبکہ بیک اپ سوئچ بھی ناکارہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے گرم موسم کی مناسبت سے ہلکے پھلکے کپڑے پہنے ہوئے تھے اور فون بھی ان کے پاس نہیں تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ 20 اسکوائر میٹر کا فریزر مرکزی شاہراہ سے بہت دور تھا اور جس وقت وہ وہاں پھنسی تھیں، اس وقت وہاں سے بہت کم افراد گزرتے تھے.
فریزر کا درجہ حرارت منفی 20 ڈگری سینٹی گریڈ تھا اور چِن سوچنے لگی تھیں کہ وہ اس ٹھنڈ میں بچ نہیں سکیں گی کیونکہ لوگوں کو ان کی گمشدگی کا علم بہت دیر سے ہوگا۔
اس کے ساتھ ساتھ فریزر کسی عام کمرے کے مقابلے میں زیادہ ساؤنڈ پروف ہوتا ہے۔
پریشان چِن نے بھاری سامان کے ڈبے سے دروازے کو بجانا شروع کیا تھا مگر وہ بہت جلد تھک گئیں۔
اس کے بعد انہوں نے اپنے جوتے سے دروازہ کو اس توقع کے ساتھ بجانا شروع کیا کہ کوئی راہ گیر اس کی آواز سن لے۔
خوش قسمتی سے ایک جوان ڈیلیوری رائیڈر لیو شو نے چِن کی مدد کی اپیل سن لی۔
لیو شو کے مطابق اپنے کام کی وجہ سے وہ اپنے اردگرد کے حوالے سے کافی حساس رہتے ہیں۔
جب لیو شو نے خاتون کو باہر نکالا تو چِن کو فریزر کے اندر 20 منٹ ہوچکے تھے اور وہ بہت زیادہ کانپ رہی تھیں اور ان کی حالت بہتر ہونے میں 2 گھنٹے لگے۔
چِن نے شکر گزاری کے طور پر لیو شو کو پھول، غذائی اشیا اور نقدی دی جبکہ اپنی کمپنی میں حصہ دینے کی پیشکش بھی کی۔
خاتون کے مطابق جب وہ فریزر میں پھنسی ہوئی تھیں تو وہ سب سے زیادہ اپنے 2 بچوں کے لیے فکرمند تھیں جو ابھی بہت چھوٹے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘اگر کوئی بھی آواز نہیں سنتا تو میں فریزر میں مر جاتی’۔