اسلام آباد:نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ہم سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت تمام پاکستانیوں کی رہائی کے لیے ایک بااثر یورپی مل سے رابطے میں ہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق سابق سینیٹر مشتاق احمد کو اسرائیلی فورسز نے گرفتار کیا ہے، ہماری پوری کوشش ہے جتنے بھی پاکستانی ہیں ان کو بحفاظت واپس لائیں۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارے اسرائیل سے سفارتی روابط نہیں ہیں، اس لیے ہم تیسرے ملک کے ذریعے ان کی رہائی کی کوششیں کر رہے ہیں۔
غزہ میں امن معاہدے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ جب ہمیں 20 نکاتی ایجنڈا دیا گیا تو اسلامی ممالک کی طرف سے ہم نے ترمیم شدہ 20 نکاتی پلان دیا لیکن جو 20 نکاتی ڈرافٹ فائنل ہوا اس میں تبدیلیاں کی گئیں اور 20 نکاتی ڈرافٹ میں تبدیلیاں ہمیں قبول نہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیر اعظم نے ٹرمپ کے پہلے ٹویٹ کی جواب میں ٹویٹ کیا اور اس وقت تک ہمیں معلوم نہیں تھا کہ ڈرافٹ میں تبدیلیاں کی گئیں، فلسطین کے معاملے پر ہمارا وہی موقف ہے جو قائد اعظم کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اجلاس میں وزیراعظم نے پاکستان کے ایشوز کو اٹھایا اور اسرائیل کا نام لے کر اس کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور عرب ممالک غزہ میں خون بندی بند کروانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کا مقصد غزہ میں جنگ بندی تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اکتوبر میں 40 ممالک کے وزراء آ رہے ہیں اور آج 40 ممالک سے سفارتکاروں سے اہم میٹنگ ہیں۔
سعودی عرب کے ساتھ معاہدے سے متعلق اسحاق ڈار نے کہا کہ حرمین الشریفین پر ہماری جان بھی قربان ہے اور یہ معاہدہ آناً فَآناً نہیں ہوا، پی ڈی ایم دور میں معاہدے پر بات چیت شروع ہوئی اور اس حکومت نے اس معاہدے پر کام تیز کیا۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں خادمین اور محافظین میں شامل کیا ہے جس پر شکر گزار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی اہم معاہدہ ہے اور آنکھیں بند کر کے معاہدہ نہیں کیا گیا، ہمارے معاہدے کے بعد دوسرے ممالک نے بھی دلچسپی کا اظہار کیا۔ جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران کئی ممالک نے ہم سے بات کی، اگر مزید ممالک آگئے تو یہ ایک نیٹو بن جائے گا اور میرا یقین ہے پاکستان مسلم امہ کو لیڈ کرے گا، ایٹمی قوت کے بعد معاشی قوت بننا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ میری جانب سے لکھے گئے خط میں شمع جونیجو کا نام نہیں تھا، شمع جونیجو کا نام آفیشل وفد کے لیٹر میں نہیں دیا گیا، تقریر لکھنے والے اور دیگر عملے میں شمع جونیجو کا نام دیا اور اس لیٹر پر میرے دستخط موجود نہیں۔
نائب وزیر اعظم نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ جو معاملات ہیں وہ حل ہو سکتے ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس پیر شام پانچ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔