وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ صحافی شاہزیب خانزادہ کو بیرون ملک ہراساں کرنے والے شخص کا پتا لگا لیا گیا ہے۔
گزشتہ دنوں صحافی شاہزیب خانزادہ سے متعلق ایک ویڈیو پاکستانی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی، ویڈیو میں شاہزیب خانزادہ کے ساتھ ان کی اہلیہ اور اداکارہ رشنا خان کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو بنانے والا شخص کیمرے کا رُخ صحافی کی جانب کرتا ہے اور کہتا ہے کہ ‘آپ کی ویڈیو تو بنانی پڑے گی نا۔ آپ نے جو عمران خان کے خلاف کیا، آپ کو شرم آنی چاہیے۔ میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں۔ تم نے جو عمران خان کی بیوی کے خلاف کیا ہے، اس پر شرم آنی چاہیے۔ میں نے یہ کہا ہے، اور کچھ نہیں کہا۔’
متعدد صحافیوں، شوبز شخصیات اور سیاست دانوں کی جانب سے اس ویڈیو کی مذمت کی گئی تھی جب کہ وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے اسے ناقابل قبول رویہ قرار دیتے ہوئے اس وقت کہا تھا کہ ایسے افراد کی شناخت کر کے ان سے نمٹنا چاہیے۔ وہ لوگوں کو پریشان کرتے ہیں جب وہ اپنی فیملی کے ساتھ باہر ہوں۔ یہ اختلاف رائے کے اظہار کا کوئی طریقہ نہیں۔ بعد ازاں نجی ٹی وی سےگفتگو کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا تھا کہ ‘ہم شناخت کریں گے کہ یہ کون آدمی تھا۔’
نجی نیوز چینل پروگرام ‘فیصلہ عوام کا’ میں میزبان عاصمہ شیرازی سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے دعوی کیا کہ ’صحافی شاہزیب خانزادہ کو کینیڈا میں ہراساں کرنے والے شخص کا تعلق پنجاب کے علاقے گجرانوالہ سے ہے اور وہ کینیڈا کے علاقے اونٹیریو میں رئیل سٹیٹ یا پراپراٹی ایجنٹ ہیں۔‘
وزیر اطلاعات نے کہا کہ وہ شخص پاکستان تحریک انصاف کا کارکن ہے، ’اب قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائے جائے گی۔
ذرائع نے کہا کہ پاکستانی حکام کو معلوم ہوا ہے کہ شہزیب خانزادہ اور ان کی اہلیہ کو سرعام ہراساں کرنے والے شاہد بھٹی کے خلاف متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ریاست کی اہم شخصیات کو ہراساں کرنے/دھمکی دینے کا ریکارڈ موجود ہے۔
حکام کے مطابق ملزم کے خلاف 2 ماہ قبل مقامی حکام کو شکایت درج کروائی گئی تھی۔
شاہد بھٹی کے کیس پر کام کرنے والے 2 سینئر اہلکاروں نے دعویٰ کیا کہ انہیں پاکستان اور کینیڈا میں بھی ملزم کے خلاف ہراساں کرنے کی دو شکایات ہیں، پاکستانی مشن نے کینیڈا کی حکومت سے ملزم کے بارے میں یہ تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس کے پاکستانی پاسپورٹ اور نائیکوٹ کی تجدید کے عمل کو بھی روک دیا گیا ہے.




