دی ہیگ: عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقا کے مقدمے کے فیصلے میں اسرائیل کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے مقدمے کو قابل سماعت قرار دیدیا۔
عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کے خلاف مقدمے کی سماعت 11 اور 12 جنوری کو ہوئی تھی اور آج فیصلہ سنادیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ جنوبی افریقا نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل پر اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا جس پر عدالت میں فریقین نے حمایت اور مخالفت میں دلائل بھی دیئے۔
عالمی عدالت انصاف کی صدر جن کا تعلق امریکا سے ہے نے فیصلے میں کہا کہ اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کا مقدمہ سننا جینوسائیڈ کنونشن کے تحت عدالت کے دائرۂ اختیار میں آتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اسرائیل کی غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزامات میں سے کچھ درست ثابت ہوئے ہیں۔ جنوبی افریقا کے دلائل میں قانونی وزن ہے اس لیے اسرائیل کے خلاف کیس کو خارج نہیں کریں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ عالمی عدالت انصاف کو نسل کشی کے مقدمے کا حتمی فیصلہ سنائے بغیر بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا اختیار رکھتی ہے۔
عالمی عدالت نے اس اختیار کی بنیاد پر اسرائیل کو نسل کشی کے اقدامات سے بھی روکا اور اسرائیل کو نسل کشی پر اپنے فوجیوں کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر تحقیقات کرنے کا حکم بھی دیا۔
عالمی عدالت انصاف کی صدر نے فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد کی رسائی میں رکاوٹ ختم کرنے کا حکم بھی دیا۔
عالمی عدالت انصاف کی صدر نے کہا کہ فلسطینیوں کو انسداد نسل کشی کے قوانین کے تحت تحفظ ہے۔ اسرائیل کی فوج کشی سے شہری آبادی بری طرح متاثر ہوئی۔
فیصلے میں غزہ میں خواتین اور بچوں کی وحشیانہ بمباری میں ہلاکتوں اور اسرائیل کی جانب سے محاصرے، پانی کی بندش اور امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ کا بھی خصوصی طور پر زکر کیا گیا۔
صدر عالمی عدالت انصاف نے کہا کہ اسرائیلی آپریشن کے دوران غزہ میں شہریوں کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا گیا اور اسپتالوں، تعلیمی اداروں، عبادت گاہوں سمیت غزہ کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا گیا۔
ان تمام دلائل کی بنیاد پر فیصلے میں کہا گیا کہ قوانین جنوبی افریقا کی غزہ میں نسل کشی کے مقدمے کو چلانے کی اجازت دیتے ہیں اس لیے اسرائیل کی مقدمہ نہ سننے کی درخواست کو مسترد کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقا نے گزشتہ برس 29 دسمبر کو اسرائیل کیخلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کا مقدمہ دائر کیا تھا جس پر اسرائیل نےعالمی عدالت انصاف کا یہ کیس سننے کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا تھا۔