کراچی: مسلم لیگ (ن) نے وفاق میں حکومت سازی کے حوالے سے ابتدائی فارمولا طے کر لیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے ابتدائی فارمولا کے مطابق اگر اتحادی جماعتیں وزیر اعظم کا عہدہ مسلم لیگ (ن) کو دینے کے لیے تیار ہو جاتی ہیں تو پھر صدر اور اسپیکر کا عہدہ پاکستان پیپلز پارٹی جبکہ ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ ایم کیو ایم پاکستان یا اتحادی حکومت میں شامل ہونے والے آزاد ارکان میں سے کسی ایک کو دیا جا سکتا ہے۔
وفاقی کابینہ میں داخلہ اور خزانہ مسلم لیگ (ن) اپنے پاس رکھ سکتی ہے تاہم دیگر وزارتوں کے تعین، وفاق میں حکومت سازی کی تشکیل کے بعد اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے بعد کیا جا ئے گا جبکہ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے عہدوں پر نامزدگی کا فیصلہ سینیٹ الیکشن کے بعد اتحادیوں کی مشاورت سے طے کیا جا سکتا ہے۔
اس ابتدائی فارمولے پرمسلم لیگ (ن) نے طویل مشاورت کی ہے۔ حتمی حکومت سازی کا فارمولا اتحادی جماعتوں کے ساتھ ہونے والی مزید ملاقاتوں میں طے کیا جا سکتا ہے۔ اس ابتدائی فارمولے میں تبدیلی سیاسی حالات کو دیکھ کر کی جائے گی۔
مخلوط حکومت سازی کی تشکیل پر مشاورت نواز شریف، شہباز شریف، آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، مولانا فضل الرحمن، چوہدری شجاعت حسین اور دیگر کریں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے ایک اہم ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماوں نے پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، جے یو آئی سے رابطے اور ملاقاتیں کی ہیں تاہم ان ملاقاتوں میں مخلوط حکومت کی تشکیل پر فی الحال ابتدائی مشاورت ہوئی ہے۔
اس مشاورت کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعظم کا عہدہ (ن) لیگ رکھنا چاہتی ہے۔ اگر ممکنہ مخلوط حکومت میں شامل جماعتیں راضی ہوئیں تو وزیر اعظم کا عہدہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف کو مل سکتا ہے۔ اگر ممکنہ اتحادی جماعتوں نے کوئی اور نام دیا تو اس پر بھی مشاورت ہو سکتی ہے۔ اگر اتفاق رائے نہیں ہو پاتا تو مسلم لیگ (ن) کے متبادل امیدوار شہباز شریف ہوں گے۔
پیپلز پارٹی نے اگر وزیر اعظم کے لیے بلاول بھٹو زرداری کی نامزدگی کو ممکنہ طور پر واپس نہیں لیا تو پھر (ن) لیگ کی قیادت مشاورت سے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے بلاول بھٹو کی حمایت کرنے کا فیصلہ کر سکتی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر (ن) لیگ کو وزیر اعظم کا عہدہ مل جاتا ہے تو پھر صدر، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدوں سمیت دیگر اہم وزارتوں کی تقسیم مشاورت سے کی جائے گی۔
مسلم لیگ (ن) کی کوشش ہے کہ مخلوط حکومت سازی کے حوالے سے تمام جماعتوں کی ایک مشترکہ کمیٹی قائم کی جائے، جو اس حوالے سے حتمی مشاورت اور تجاویز طے کرے گی اور حکومت سازی کا حتمی فارمولا طے کرے گی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سازی کے قیام پر مشاورت جاری ہے ۔ اس حوالے سے پیش رفت کا جلد امکان ہے۔
(ن) لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آزاد ارکان کی کافی تعداد ان سے رابطے میں ہے اور امکان ہے کہ وہ جلد مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کر سکتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع کاکہنا ہے کہ (ن) لیگ اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔ فی الحال پیپلز پارٹی کی کوشش ہے کہ آزاد ارکان کو اپنے کیمپ میں لایا جائے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مخلوط حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ رابطہ کمیٹی کرے گی اور اس حوالے سے ابتدائی بات چیت ہوئی ہے۔ مزید پیش رفت جلد ہونے والی مشاورت اور ملاقاتوں میں ہو گی۔
جے یو آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مخلوط حکومت میں شامل ہونے کے معاملات مولانا فضل الرحمن پارٹی رہنماوں کی مشاورت سے کریں گے جبکہ حکومت سازی میں مسلم لیگ (ق) بھی شامل ہو گی۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آزاد ارکان کو اگر مسلم لیگ (ن) یا پیپلز پارٹی نے اپنے کیمپ میں شامل کیا تو پھر قانونی اور آئینی آپشن استعمال کئے جائیں گے۔ پی ٹی آئی وفاق میں حکومت سازی کے لیے سیاسی رابطوں کا آغاز جلد کرے گی۔ فی الحال وہ اپنے آزاد ارکان کو اپنے کیمپ میں شامل کرنے کے لیے متحرک ہے۔