کراچی: سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر میں فروری کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر 18 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال فروری میں ترسیلات زر 1.90 ارب ڈالر رہی تھیں، جو کہ رواں سال فروری میں بڑھ کر 2.25 ارب ڈالر ہوگئی ہیں، ترسیلات زر میں اضافے سے حکومت کو تجارتی خسارہ پورا کرنے اور کرنٹ اکاؤنٹ کو متوازن بنانے میں مدد ملے گی، اس سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بھی استحکام پیدا ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ جولائی تا فروری کے دوران 18.08 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 1.25 فیصد کم ہے، گزشتہ سال یہ 18.31 رہی تھیں۔
سعودی عرب سے ترسیلات زر18 فیصد اضافے کیساتھ 540 ملین ڈالر، یو اے ای سے 19 فیصد اضافے کیساتھ 385 ملین ڈالر، یوکے سے 9 فیصد اضافے کیساتھ 346 ملین ڈالر، یورپی یونین کے ممالک سے 7 فیصد اضافے کے ساتھ 263 ملین ڈالر جبکہ امریکا سے 31 فیصد اضافے کیساتھ 287 ملین ڈالر رہیں۔
واضح رہے کہ بیرون ممالک رہائش پذیر پاکستانی رمضان سے پہلے، رمضان اور عید کے دوران اپنی فیملیوں کو زیادہ پیسے بھیجتے ہیں، جس کی وجہ سے ان مہینوں میں ترسیلات زر معمول سے بڑھ جاتی ہیں، تاہم اس کے باجود جنوری کے مقابلے میں فروری میں ترسیلات زر میں6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جنوری میں ترسیلات زر 2.39 ارب ڈالر رہی تھیں۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے علی نجیب نے اس حوالے سے کہا کہ فروری میں ترسیلات زر میں کمی کی بنیادی وجہ دنوں میں کمی ہے۔
ریسرچ ہیڈ، آپٹیمس سیکیورٹیز معاذ اعظم نے نجیب کی بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جنوری اور فروری کے مہینوں میں دنوں کی تعداد کے فرق کو مدنظر رکھا جائے تو فروری میں ترسیلات زر مستحکم رہی ہیں، فروری میں ہر روز 77.57 ڈالر بھیجے گئے ہیں، جبکہ جنوری میں روزانہ بنیادوں پر 77.35 ڈالر بھیجے گئے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فروری میں ترسیلات زر جنوری سے زیادہ رہی ہیں۔