تل ابیب: اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے سربراہ اور 7 اکتوبر کو اسرائیلی سرزمین پر حملے کے ماسٹر مائنڈ محمد ضیف کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس کی جانچ پڑتال کے بعد اس بات کی تصدیق کی جا سکتی ہے کہ حماس کے عسکری کمانڈر محمد ضیف 13 جولائی کو خان یونس میں ایک کمپاؤنڈ پر فضائی حملے میں زخمی ہونے کے بعد جان کی بازی ہار گئے۔
صیہونی فوج کا کہنا ہے کہ محمد ضیف اسرائیلی سرزمین پر 7 اکتوبر کو ہونے والے حماس کے حملوں کے منصوبہ سازوں میں سب سے اہم تھے۔ ان حملوں میں ایک ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی اور شہری مارے گئے تھے۔
اسرائیلی فوج کے محمد ضیف کو فضائی حملے میں قتل کرنے کا اعلان تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے دوسرے روز کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں کل اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت پر فضائی حملے میں حزب اللہ کے سینئر کمانڈر فواد شکر کو قتل کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
یاد رہے کہ 13 جولائی کو خان یونس کے المواسی پناہ گزین کیمپ کے ایک کمپاؤنڈ پر اسرائیلی فوج نے بمباری کی تھی جسے عرب میڈیا نے القسام کے کمانڈر محمد ضیف پر قاتلانہ حملہ قرار دیا تھا۔تاہم اُس وقت عالمی میڈیا کا کہنا تھا کہ محمد ضیف اس قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے تھے جب کہ عرب میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ محمد ضیف زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے نے بھی اُس وقت کہا تھا کہ خان ہونس کے ایک کمپاؤنڈ پر فضائی حملے میں 90 سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں لیکن ان اطلاعات کی تردید کی گئی تھی کہ شہدا میں محمد ضیف بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب حماس نے ایک بار پھر اپنے سپریم کمانڈر محمد الضیف ابراہیم المصری کے قتل کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں۔ کمانڈر الحمد اللہ نہ صرف خیریت سے ہیں بلکہ صیہونی ریاست کے خلاف کارروائیوں کی براہ راست نگرانی بھی کر رہے ہیں۔
محمد ضیف کون ہیں
محمد ضیف حماس تحریک کے عسکری بازو عزالدین القسام بریگیڈ کے سربراہ تھے۔ انہیں 1989 میں اسرائیلی حکام نے گرفتار کیا تھا جس کے بعد انتقاماً محمد ضیف نے اسرائیلی فوجیوں کو پکڑنے کے مقصد سے بریگیڈز بنائی تھیں۔
محمد ضیف نے 1996 میں اسرائیل نے پر متعدد اسرائیلیوں کو مارنے والے بس بم دھماکوں کی منصوبہ بندی اور نگرانی کرنے اور 1990 کی دہائی کے وسط میں 3 اسرائیلی فوجیوں کو پکڑنے اور ہلاک کرنے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔
ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سرنگوں کی تعمیر میں انجینئر کی مدد کی تھی جن سے حماس کے جنگجو غزہ سے اسرائیل میں داخل ہوتے تھے۔