خودکش حملہ آور کے اعضا مل گئے، اصل ٹارگٹ کیا تھا؟ ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی

نوشہرہ:مدرسہ جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے میں مولانا حامد الحق سمیت 4 افراد شہید ہو گئے۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے کی اطلاع ملنے پر 4 ایمبولینس مع میڈیکل ٹیموں اور فائر ٹیم موقع پر پہنچیں اور 20 افراد کو نکال کر ایمبولینسوں کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایک سینئر پولیس آفیسر نے بتایا کہ دھماکے میں مولانا حامد الحق کو ٹارگٹ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد کے ساتھ ملحقہ ایریا میں مولانا حامد الحق کو نشانہ بنایا گیا۔

اکوڑہ خٹک مدرسے میں پولیس کے 23 اہل کار ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ مولانا حامد الحق کو 6 پولیس اہل کار سکیورٹی کے لیے فراہم کیے گئے تھے۔ اکوڑہ خٹک مدرسے کے انٹری گیٹس پر مدرسہ انتظامیہ کی بھی سکیورٹی موجود تھی۔

ابتدائی رپورٹ تیار
اکوڑہ خٹک دھماکے کی ابتدائی رپورٹ خیبر پختونخوا حکومت کو موصول ہو گئی، جس میں تحقیقاتی ٹیم نے بتایا کہ خودکش حملہ آور سیڑھیوں کے قریب موجود تھا۔ ذرائع کے مطابق مولانا حامد الحق نماز پڑھ کر نکلے تو دہشت گرد نے انہیں نشانہ بنایا۔

ذرائع تحقیقاتی ٹیم کے مطابق دھماکے کا ٹارگٹ مولانا حامد الحق ہی تھے۔ دھماکے میں 3 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں جب کہ خودکش حملہ آور کے جسم کے اعضا بھی مل گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں